السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وضومیں ہاتھوں کو کہنیوں سے پہنچوں کی طرف دھویا جائے یا پہنچوں سے کہنیوں کی طرف بعض لوگ کہتے ہیں کہنیوں سے پہنچوں کی طرف دھوئے جائیں وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ وضوسے ہاتھوں کے گناہ پانی کے ساتھ ناخنوں کی طرف سے جھڑ جاتے ہیں اور جو لوگ پہنچوں سے کہنیوں کی طرف دھونے کو کہتے ہیں وہ قرآنِ کریم کی آیت سے استدلال پیش کرتے ہیں۔
کون سا طریقہ شریعت محمدی میں بہتر ہے یا سنت ہے، اور کون سا طریقہ بدعت ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وضومیں ہاتھ پنجوں سے دھونا چاہیے جس طرح کہ شرع میں ثابت ہے۔ مخالفین کی دلیل کا کوئی وزن نہیں کیونکہ وضوکے ذریعہ گناہوں کا جھڑنا معنوی امر ہے جو عقل سے بالا تر شے ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب