سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) جب اذان ہو رہی ہو تو قضائے حاجت کے لیے ننگے سَر یا ننگے پاؤں جانا کیسا ہے؟

  • 24076
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1374

سوال

(66) جب اذان ہو رہی ہو تو قضائے حاجت کے لیے ننگے سَر یا ننگے پاؤں جانا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب اذان ہو رہی ہو تو قضائے حاجت کے لیے جا سکتے ہیں کہ نہیں اور ننگے سَر اور ننگے پاؤں جانا جائز ہے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قضائے حاجت کی خاطر جب نماز کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، تو بوقت ِ اذان بیت الخلاء جانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

 دراصل یہ ہر آدمی کی ایک اضطراری حالت ہے جس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں۔ سُبحَانَ مَن تَنَزَّہَ عَنِ العَجزِ‘ نیز محل نجاست ننگے پاؤں جانے سے احتیاط کرنا چاہیے، کیونکہ طہارت و پاکیزگی عبادت کی قبولیت میں اوّلین شرط ہے۔ اور جہاں تک تعلق ہے ایسے مقامات میں ننگے سَر جانے کا، سو اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔واﷲ أعلم بالصواب

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:121

محدث فتویٰ

تبصرے