السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ناپاک شے کا دھواں پاک ہے یا نہیں؟ نیز ناپاک تیل مسجد میں جلایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ناپاک شے کا دھواں ناپاک نہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ’’فتاوٰی‘‘ میں مسئلہ ہذا کو بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔
حاصل اس کا یہ ہے کہ نجس شے کے دھوئیں سے کوئی دوسری چیز نجس نہیں ہوتی۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے نمک کی کان میں گدھا پڑ جائے اور وہ نمک ہو جائے تو اب اس کا حکم گدھے کا نہیں ہوگا ، ٹھیک اسی طرح نجس شے کے دھوئیں کو سمجھ لینا چاہیے۔ اور اس کی تائید میں نجس تیل چراغ میں جلانا صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہے، حالانکہ اس کا دھواں اندر پھیلتا ہے، اور ہر چیز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ البتہ نجس تیل مسجد میں نہیں جلانا چاہیے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نجس تیل سے چراغ جلایا جاسکتا ہے۔ لیکن مسجدوں کے علاوہ۔ زادالمعاد:۴؍۲۴۲
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب