سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) جس عورت کو ایام یاد نہ ہوں اور مسلسل ایک سال سے خون جاری ہو اس کا کیا حکم؟

  • 24024
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 890

سوال

(14) جس عورت کو ایام یاد نہ ہوں اور مسلسل ایک سال سے خون جاری ہو اس کا کیا حکم؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کوحیض کا خون تقریباً ایک سال سے جاری ہے اور ا س کو گذشتہ عادت بھی یاد نہیں۔ وہ مہینہ میں کتنے دن نماز چھوڑے؟ غسل کرے یا صرف وضو کرے؟ ایسے ہی وہ رمضان کے سارے روزے رکھے یا کچھ چھوڑے؟

جس عورت کی عادت اور تمیز مفقود ہو، وہ نماز روزہ کس طرح ادا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایامِ عادت کے اعتبار سے عورتوں کی متعدد اقسام ہیں:

۱۔          مستحاضہ :ماہواری کی عادت والی، خون کی پہچان کرسکتی ہو یا نہ کرسکتی ہو۔ اس کو معروف عادت کی طرف لوٹایا جائے گا چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے:

’امْکُثِی قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُكِ حَیْضَتُكِ‘(صحیح مسلم،بَابُ الْمُسْتَحَاضَةِ وَغَسْلِهَا وَصَلَاتِهَا،رقم:۳۳۴)’’ ایامِ حیض کے بقدر انتظار کر۔‘‘

۲۔        وہ عورت جو ابتدا ہی میں خون کی پہچان کرے، وہ پہچان کے مطابق عمل کرے گی۔ حدیث میں ہے: "إِذَا کَانَ دَمُ الْحَیْضَةِ فَإِنَّهُ أَسْوَدُ یُعْرَفُ ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ،رقم:۲۸۶)

’’جب حیض کا خون آئے تو وہ سیاہ بدبودار ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے۔‘‘

۳۔         اور وہ عورت جس کی عادت او رپہچان دونوں مفقود ہوں۔

اس کے ایام ماہواری غالب عورتوں کی عادت کی بنا پر چھ سات دن شمار ہوں گے۔ حدیث ہے:

حضرت حمنہ نے جب اللہ کے رسول ﷺ سے کہا کہ مجھے بہت زیادہ خون آتا ہے توآپ نے فرمایا:‘‘تو اپنے آپ کو چھ، سات دن تک حائض سمجھ، پھر غسل کراور جب تو اپنے آپ کو پاک صاف سمجھ لے تو نماز،روزہ یا روز نماز ادا کر، تجھے یہ کافی ہے۔ اور جس طرح حیض وطہر کے اوقات میں کرتی ہیں، تو ہر ماہ اسی طرح کیا کر‘‘(عون المعبود:۱؍۱۱۷) سنن أبی داؤد،بَابُ مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ،رقم:۲۸۷

مسئولہ عورت کا تعلق چونکہ تیسری قسم سے ہے، لہٰذا یہ عورت ہرماہ چھ یا سات دن نماز چھوڑ کر غسل کے بعد نماز پڑھنی شروع کردیا کرے اور جن دنوں میں نماز چھوڑے گی، ان میں روزہ بھی نہیں رکھے گی کیونکہ یہ دن حیض کے شمار ہوں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:92

محدث فتویٰ

تبصرے