السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بلوغ کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہو تو علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کے مطابق اٹھارہ سال کی عمر میں آدمی بالغ ہوتا ہے۔ (المحلّٰی) امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے جن احادیث ِ جہاد سے پندرہ سال مدت بلوغ مراد لی ہے وہ صحیح نہیں۔ (المحلّٰی) کیا علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا اٹھارہ سال والا دعویٰ ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام ابن حزم رحمہ اللہ کا نظریہ مرجوح ہے ۔ راجح بات وہی ہے جس کو امام شافعی نے اختیار کیا ہے بلکہ جمہور اہل علم کا مسلک بھی یہی ہے۔ قصہ ابن عمر رضی اللہ عنہما پر اعتماد کرتے ہوئے خلیفۂ راشد عمر بن عبد العزیز نے فرمایا تھا:
’’ أَنَّ هٰذَا هُوَ الحَدُّ بَینَ الصَّغِیرِ وَالکَبِیرِ‘‘ یعنی پندرہ سال عمر سے چھوٹے اور بڑے میں امتیاز ہوتا ہے اس بناء پر انھوں نے اپنے عمال کو لکھا تھا کہ جو پندرہ سال عمر کو پہنچ جائے اس کی تنخواہ دیوانِ لشکر میں مقرر کردیں۔اوائل کی عادت تھی کہ عطاء میں وہ مقاتلین وغیرہم میں فرق کرتے تھے۔فتح الباری:۵/۲۷۸
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب