سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) احتلام زدہ کپڑے کہاں تک دھوئے جائیں؟ آیا صرف دھونے سے نماز ہو جائے گی؟

  • 24020
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1412

سوال

(10) احتلام زدہ کپڑے کہاں تک دھوئے جائیں؟ آیا صرف دھونے سے نماز ہو جائے گی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر آدمی ایک مقام سے دوسرے مقام یعنی اپنے کسی عزیز رشتے دار کے گھر جاتا ہے اور اس کے جسم پر کپڑوں کا ایک ہی جوڑا ہو جو کہ اس نے پہنا ہوا ہے اور دو یوم قیام کرنا ہے اور نماز بھی لازمی پڑھنی ہے۔ رات اس کو احتلام ہوجاتا ہے جب کہ اس کے پاس مزید کپڑے نہیں ہیں اور کپڑے مانگنے سے بھی شرمندگی محسوس کرتا ہے۔ ایسی حالت میں وہ کیا کرے گا؟ کیا انہی کپڑوں کو جہاں نجاست لگی ہوئی ہے دھوئے گا؟ او ر کتنا دھوئے گا؟ آیا کہ دھونے سے نماز ہو جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے شخص کو چاہیے کہ مَنی تَر ہونے کی صورت میں اس مقام کو دھو ڈالے۔ اور خشکی کی صورت میں اس کو کپڑے سے کھرچ لے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  سے مروی ہے کہ میں مَنی کو رسول اﷲﷺ کے کپڑے سے دھو ڈالتی تھی اور آپﷺ ( اس کپڑے میں) نماز پڑھنے تشریف لے جاتے تھے، اور دھونے کا نشان کپڑے پر ہوتا تھا۔صحیح البخاری،بَابُ غَسْلِ المَنِیِّ وَفَرْکِهِ، وَغَسْلِ مَا یُصِیبُ مِنَ المَرْأَةِ،رقم:۲۳۰،صحیح مسلم،بَابُ حُکْمِ الْمَنِیِّ،رقم:۲۸۹

  ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:88

محدث فتویٰ

تبصرے