السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دن بجلی نہیں آرہی تھی۔ اس وجہ سے مسجد کی ٹینکی میں پانی نہ بھرا جاسکا اور پانی ختم ہوگیا۔ ٹب میں پانی ڈال کر کچھ لوگوں نے مسجد کی چھت پر وضوکیا اور کچھ نے ابھی کرنا تھا کہ اوپر بنی ہوئی ٹینکی کے پاس بلی نے پیشاب کردیا۔ پیشاب کے ایک دو چھینٹے ٹب میں بھی گرگئے۔ امام صاحب نے اسی پانی سے وضوکرکے نماز پڑھائی۔ سب لوگ کہہ رہے تھے کہ امام صاحب کا وضونہیں ہوا کیونکہ پانی پلید ہوگیا تھا۔ جب کہ امام صاحب کا کہنا ہے کہ ایک دو قطرے پڑنے سے پانی پلید نہیں ہوتا۔ کیا امام صاحب کا وضودرست ہے، اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا ٹھیک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یاد رہے کہ اصلاً پانی پاک ہی ہے، یہ دو طرح سے پلید ہوتا ہے:
1.نجاست کی وجہ سے اس کا رنگ، بو، مزا بدل جائے۔
2. اندازاً پانچ مشکیزوں یعنی پانچ من سے اس کی مقدار کم ہو ۔
بصورتِ دیگر پانی نجس نہیں ہوتا۔ موجودہ پانی کا اندازہ آپ بہتر طور پر کرسکتے ہیں کہ وہ کتنی مقدار میں تھا، پھر اس کے مطابق حکم لگے گا۔
امام صاحب کا بھی فرض ہے کہ مسئلہ کی رُو سے مقتدیوں کو مطمئن کریں اور مقتدیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ بے بنیاد شکوک وشبہات کا شکار نہ ہوں، تاکہ باہمی اعتماد سے ’’اقامت صلوٰۃ‘‘کا فریضہ صحیح معنوں میں ادا کرسکیں۔
ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب