سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) در آمد کی ہوئی مرغیوں اور گوشت کا حکم

  • 23887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 724

سوال

(135) در آمد کی ہوئی مرغیوں اور گوشت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان ذبح کی ہوئی مرغیوں اور جانوروں کا کیا حکم ہے۔ جنہیں غیر مسلم ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے؟ کیا ان کا گوشت حلال ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ گوشت جو غیر مسلم ممالک سے در آمد کیا جا تا ہے اس کی دو قسمیں ہیں۔1۔ ایک وہ گوشت جو اہل کتاب کے یہاں سے آتا ہے۔

2۔ دوسرا وہ گوشت جو کمیونسٹ اور ملحد ملک سے آتا ہے۔

اہل کتاب کا ذبیحہ اللہ تعالیٰ نے حلال قراردیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے:

﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم...﴿٥﴾... سورة المائدة

"اہل کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا ان کے لیے۔‘‘

اس آیت سے واضح ہے کہ اہل کتاب کا ذبیحہ ہم مسلمانوں کے لیے قطعاً حلال ہے۔ بعض فقہاء نے اس کی حلت کے لیے یہ شرط عائد کردی ہے کہ انھوں نے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا ہواور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ انھوں نے کس طرح ذبح کیا ہے۔ دوسرے فقہاء یہ شرط عائد نہیں کرتے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  سے سوال کیا کہ کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں۔ ہمیں نہیں  پتا کہ وہ بسم اللہ پڑھتے ہیں یا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ "

(4)’’یعنی تم بسم اللہ پڑھ لیا کرو اور کھاؤ۔‘‘

اس حدیث کی بنیاد پر فقہاء کہتے ہیں کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ انھوں نے بسم اللہ پڑھی ہے یا نہیں۔ اتنا جان لینا کافی ہے کہ یہ اہل کتاب  کا ذبیحہ ہے۔ شرط یہ ہے کہ اسے کھاتے وقت ہم بسم اللہ پڑھ لیں۔

رہا وہ گوشت جو کمیونسٹ یا ملحد ملک سے آتا ہے تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ذبیحہ حلال ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا اللہ کی ذات پر یقین رکھتا ہو۔ وہ لوگ جو اللہ کی ذات پر یقین نہیں رکھتے مثلاً کمیونسٹ یا ملحد وغیرہ انہیں اس بات کا حق حاصل ہی نہیں ہے کہ وہ کسی جانور کے گلے پر چھری چلائیں۔ کیوں کہ جان اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ہے۔اور اللہ کی مرضی ہی سے جانور کی جان لی جا سکتی ہے۔ جو شخص اللہ کو مانتا ہی نہیں اس کے لیے اللہ کی مرضی کوئی معنی نہیں رکھتی۔اس لیے اسے یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی جاندار کے گلے پر چھری چلائے۔ اگر وہ چلاتا ہے تو شریعت کی روسے اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جب کوئی مسلمان ذبح کرتا ہے تو"بسم اللہ وللہ اکبر" کہتا ہے۔ یعنی وہ اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ اس جانور کی جان وہ اللہ کی مرضی اور اجازت سے لے رہا ہے اور چونکہ وہ اللہ کی ذات پر یقین رکھتا ہے اس لیے اسے یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ اس کی جان لے۔ یہی حال اہل کتاب کا ہے کیوں کہ وہ بھی اللہ کی ذات پر یقین رکھتے ہیں۔ رہے کمیونسٹ یا ملحد لوگ تو یہ اللہ کی ذات پر یقین نہیں رکھتے اور اسی لیے ان کا ذبیحہ اللہ کی مرضی کے بغیر ہوتا ہے اور ہمارے لیے حلال نہیں ہے۔ کہ ہم اسے کھائیں۔

اس لیے تاجروں کو چاہیے کہ وہ کمیونسٹ یا ملحد ممالک سے گوشت در آمد نہ کریں۔ یہ صحیح ہے کہ ان ممالک میں بعض مسلمان بھی ہوتے ہیں اور اہل کتاب بھی لیکن چونکہ پوری حکومت اور پورے معاشرے کا ڈھانچہ اللہ کی ذات اور اس کے دین کے انکار پر قائم ہوتا ہے اس لیے اس بات کا خیال کرتے ہوئے ان ممالک کے ذبیحے کو حلال قرارنہیں دیا جا سکتا ۔ یہی میرا فتوی ہے اور اس پر میرا دل مطمئن ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

اجتماعی معاملات،جلد:1،صفحہ:334

محدث فتویٰ

تبصرے