سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) منگنی سے قبل لڑکی کو دیکھنا

  • 23861
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 774

سوال

(109) منگنی سے قبل لڑکی کو دیکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیامنگنی سے قبل لڑکا لڑکی کو دیکھ سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک اہم سوال ہے لوگ اس معاملے میں مختلف نظریات رکھتے ہیں۔کچھ لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ شادی سے قبل لڑکالڑکی کو نہ صرف دیکھ لے بلکہ بہتر یہ ہوگا کہ کچھ مدت تک دونوں ایک ساتھ گھومیں پھریں تاکہ دونوں ایک دوسرے کواچھی طرح سمجھ لیں۔یہ ان لوگوں کا نظریہ ہے جنہیں ہم مغربی تہذیب کاغلام کہہ سکتے ہیں اورہر باشعور شخص سمجھ سکتا ہے کہ اگر اس نظریہ پر عمل کیاجائے تو لڑکی کی عزت کس قدر محفوظ ہوسکتی ہے ۔خاص کر ایسے موقعوں پر جب کہ دونوں ایک ساتھ ایک مدت تک رہ چکے ہوں اور اس کے بعدلڑکا اس رشتے سے انکار کردے۔پھر جتنے منہ ہوں گے لڑکی کے سلسلے میں اتنی باتیں ہوں گی اور اس کی عزت وشرافت خاک میں مل جائے گی۔ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے بعد اس کےلیے کوئی پیغام ہی نہ آئے۔

اس نظریہ کے برخلاف ایک دوسرانظریہ بھی ہے۔اس کے حاملین اتنے سخت ہوتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پرانہیں یہ گوارا نہیں کہ شادی سے قبل لڑکا لڑکی کو کسی بھی طرح دیکھ سکے۔یہ وہ لوگ ہیں جو پُرانے رسم ورواج کے پابند ہیں۔

اسلام کی نظر میں یہ دونوں نظریے غلط ہیں۔اور صحیح نظریہ وہ ہے جو ان دونوں کے بیچ بیچ ہے۔جس میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔حقیقت یہ ہے کہ ہر معاملے میں اسلام کا نظریہ افراط وتفریط سے پاک ہوتا ہے۔اس سلسلے میں اسلامی شریعت کانظریہ یہ ہے کہ لڑکے کو شادی سے قبل اپنی ہونے والی بیوی کودیکھ لیناچاہیے۔حدیث میں ہے کہ بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے انصار کی ایک لڑکی کو پیام رشتہ دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سوال کیا تم نے اسے دیکھ بھی لیاہے؟صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے جواب نہیں دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ اسے دیکھ لو۔

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی منگنی کی خبر دینے آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سوال کیا کہ کیا تم نے اسے دیکھ لیاہے؟انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ اسے دیکھ لو۔کیوں کہ اسے دیکھ لینا شادی کی پائیداری کا سبب بنتا ہے۔

ایک دوسری حدیث جس کامفہوم یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرنا چاہے تو شادی سے قبل اسے کچھ ایسی چیز دیکھ لینا چاہیے جو شادی کاباعث بنے۔جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ شادی سے قبل میں اپنی بیوی کو درخت کی آڑ سے چھپ کر دیکھا کرتا تھا حتی کہ مجھے اس میں وہ چیز نظر آگئی جس نے مجھے شادی پر آمادہ کردیا۔

ان سب احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شادی سے قبل لڑکی کو دیکھ لینا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے ارشاد کے مطابق ایسا کرنا واجب ہے۔کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایسا کرنے کا حکم دیاہے اور حکم اس چیزکے لیے دیاجاتا ہے جو واجب ہو۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے جس چیز کا حکم دیا ہو بے شبہ اسی میں ہمارے لیے بہتری ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ شادی سے قبل لڑکا اور لڑکی دونوں کوایسے مواقع فراہم کیے جائیں کہ ایک دوسرے کو دیکھ لیں۔احتیاط کا تقاضایہ ہے کہ لڑکا لڑکی کو اس طرح دیکھے کہ لڑکی کو اس بات کا علم نہ ہو۔

تاکہ اس کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔مثلاً اس طرح کہ لڑکی کسی کام سے گھر سے باہر نکلی ہو اور اس حالت میں اسے دیکھ جائے جیسا کہ جابر بن عبداللہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا۔اس احتیاط کی اس لیے بھی شدید ضرورت ہے کہ دیکھنے کے بعد لڑکا اس رشتے سے انکار کرسکتا ہے اور اس صورت میں لڑکی زبردست احساس کمتری میں مبتلا ہوسکتی ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

عورت اور خاندانی مسائل،جلد:1،صفحہ:245

محدث فتویٰ

تبصرے