سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) عورتوں کا شرعی لباس

  • 23854
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1145

سوال

(102) عورتوں کا شرعی لباس

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل بعض مسلمان عورتیں ذرا تنگ اور مختصر لباس پہنے ہوئے دیکھی جاتی ہیں۔ان کا یہ لباس شریعت کی نظر میں حرام ہے یاحلال؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حد درجہ افسوس کی بات ہے کہ آج کل لوگ اس قسم کا سوال بھی کرنے لگے ہیں جس کا جواب روز روشن کی طرح عیاں ہے۔حلال کیا ہے اور حرام کیا ہے یہ تو شریعت نے بالکل واضح کردیاہے۔حلال وحرام کے درمیان بہت ساری ایسی باتیں ہیں جو مشتبہ یعنی مبہم ہیں اور واضح نہیں ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے:

"الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ" (بخاری ومسلم)

’’حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے۔ان کے درمیان کچھ مبہم باتیں ہیں جنہیں بہت سارے لوگ نہیں جانتے‘‘

ہونا تو یہ چاہیے کہ ان مبہم اور غیرضروری چیزوں کے بارے میں سوال ہو۔لیکن ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا،جس کا حرام ہونا بالکل واضح ہے۔یقیناً باعث افسوس ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ عورتوں کے لیے اس قسم کا تنگ اور مختصر لباس پہن کر لوگوں کے سامنے آنا شریعت کی نظر میں بالکل حرام ہے۔

شریعت نے عورتوں کے لیے جو لباس جائز کیا ہے اس میں درج ذیل صفات ہونی چاہئیں:

1۔وہ لباس جسم کے سارے حصے کو ڈھانکنے والا ہو سوائے اس حصے کے جس کی اللہ نے اجازت دی ہے یعنی چہرہ اور ہتھیلیاں۔

2۔کپڑا اتنا باریک نہ ہوکہ جسم جھلکنے لگے کیوں کہ ایسا لباس ساتر نہیں ہوتا۔اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسی لباس کے بارے میں فرمایا ہے کہ بعض جہنمی عورتیں ایسی ہوں گی جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں۔(4) یعنی ان کالباس اتنا باریک ہوتا ہے کہ سارا جسم جھلکتا ہے۔

3۔لباس اتنا تنگ نہ ہوکہ جسم کے نشیب وفراز نمایاں ہوں۔

4۔ایسا لباس نہ ہو جو صرف مردوں کے لیے مخصوص ہو۔یعنی جس لباس کو عرف عام میں مردوں کا لباس کہا جاتا ہو۔کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نےان عورتوں پر لعنت  فرمائی ہے،جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں۔عورتوں کامردوں سے مشابہت اختیارکرنا درحقیقت اس فطرت سے بغاوت ہے،جس پر اللہ نے عورتوں کو پیدا کیا ہے۔

اسی طرح مردوں کا عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا بھی باعث لعنت ہے۔

یہ وہ اوصاف ہیں جو عورتوں کے شرعی لباس میں ہونے چاہئیں۔ان میں سے اگر ایک وصف بھی کسی لباس میں مفقود ہوتو وہ لباس شریعت کی نظر میں جائز نہیں ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ فیشن کے چکر میں آکر عورتوں نے اللہ کے احکام کو فراموش کردیا ہے۔مرد حضرات بھی اتنے کم زور پڑ گئے ہیں کہ اپنی عورتوں کو شریعت کی حدود میں نہیں رکھ پارہے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انہیں"الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ"عورتوں کے گارجین کی حیثیت عطا کی ہے۔مردوں کو چاہیے کہ خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اپنی حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے ددر جدید کے اس فتنے کا مردانہ وار مقابلہ کریں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

عورت اور خاندانی مسائل،جلد:1،صفحہ:236

محدث فتویٰ

تبصرے