سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) محرم کی دسویں تاریخ کو جشن منانا

  • 23845
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 889

سوال

(93) محرم کی دسویں تاریخ کو جشن منانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا احادیث میں محرم  کی دسویں تاریخ کو روزہ رکھنے کے علاوہ دوسرے کاموں مثلاً سرمہ لگانا،اچھے اچھے کپڑے پہننا اور عمدہ پکوان پکانے کی بھی ترغیب آئی ہے؟کیا محرم کے مہینے میں شادی بیاہ جائز نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس دن روزہ رکھنے کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں ہے جس کے کرنے کی ترغیب کسی حدیث میں موجود ہو۔اس سلسلہ میں بعض حدیثوں کا تذکرہ آیا ہے لیکن علماء حدیث کہتے ہیں کہ ساری حدیثیں ضعیف اور موضوع یعنی گھڑی ہوئی ہیں۔اس دن اچھے کپڑے پہننا اچھے کھانے پکانا اورسرمہ لگانادراصل ایک بدعت ہے،جو حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کےقتل کرنے والوں نے ایجادکی۔بہتر ہوگا کہ اس بدعت کا مختصر تاریخی تعارف بھی قارئین کے لیے پیش کردوں۔

اللہ تعالیٰ کی مرضی تھی کہ اس دسویں تاریخ کو حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  شہید کیے گئے۔چنانچہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کےمتبعین اور چاہنے والوں نے اسی دن کورنج والم کا دن قراردیا۔بلکہ ا سے بھی بڑھ کر اس پورےمہینے کو ماہِ ماتم بنا ڈالا۔ہرقسم کی خوشیاں اور خوشیوں کی تقریبات اس مہینے میں اپنے اوپر حرام کرڈالیں اور ایسے ایسے اقدامات وحرکات ایجاد کیے جو ان کے رنج وغم کو ظاہر کرسکیں۔

ان کے برعکس وہ گروہ جس نے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کوشہید کیا تھا انہوں نے اس دن کو خوشی اور مسرت کا دن قراردیا اور ایسی ایسی بدعتیں ایجاد کیں جن سے مسرت کا اظہار ہوسکے۔مسرت کے اظہار کو انہوں نے اللہ سے تقرب کا ذریعہ قراردے دیا۔اس سلسلے میں انہوں نے اپنی طرف سے متعدد احادیث بھی گھڑ ڈالیں۔

یہ دونوں گروہ غلو اور تعصب کا شکار ہیں۔ حق یہ ہے کہ ہم تعصب کا شکار ہوکرایسے کام نہ کریں جن کی مثال حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے اعمال میں نہ ملتی ہو۔ ہماری سلامتی اسی میں  ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتباع کریں اور ایسے کاموں کو رواج نہ دیں جن میں اسلامی روح اور اتباع رسول کا وصف مفقود ہو۔

انہیں غلط رواجوں میں ایک رواج یہ ہے کہ حزن وغم کے اظہار کے لیے لوگ اس مہینے میں شادی بیاہ سے پرہیز کرتے ہیں۔حالانکہ نہ کوئی حدیث ہے اور نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ  رضوان اللہ عنھم اجمعین  کا عمل کہ انہوں نے اس مہینے میں شادی سے  منع کیا ہو۔بلکہ اس کے برعکس محرم کا مہینہ ان چار محترم مہینوں میں سے ایک ہے جن کی فضیلت کا تقاضا یہ ہے کہ یہ مہینہ شادی وغیرہ کے لیے زیادہ موزوں ہو۔ویسے اسلام کی نظر میں شادی کے لیے تمام مہینے یکساں ہیں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

تیوہار اور عید،جلد:1،صفحہ:216

محدث فتویٰ

تبصرے