السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ماہ شعبان میں کچھ ایسے متعین ایام ہیں جن میں روزہ رکھنا مستحب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان کے علاوہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم روزے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مطابق صرف رمضان ہی ایسا مہینہ ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پورے مہینے روزے رکھتے تھے بعض عرب ملکوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو رجب شعبان اور رمضان تینوں مہینے لگاتار روزے رکھتے ہیں۔ حالانکہ یہ عمل حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح بعض لوگ شعبان کے کچھ متعین ایام میں روزوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
اسلامی شریعت میں یہ بات جائز نہیں کہ بغیر کسی شرعی دلیل کے کسی بھی دن یا مہینے کو روزے یا کسی دوسری عبادت کے لیے خاص کر لیا جائے۔ کسی دن کو کسی عبادت کے لیے خاص کرنا صرف شارع یعنی اللہ کا حق ہے۔وہی ایسا کر سکتا ہے۔ کوئی بندہ نہیں اسی لیے روزوں کے لیے ہم ان ہی ایام کو مخصوص کر سکتے ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل موجود ہو۔ مثلاً:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ رکھنا شروع کرتے تو ایسا لگتا کہ اب ہمیشہ رکھیں گے اور جب روزہ نہیں رکھتے تو ایسا لگتا کہ اب کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزوں کا اہتمام کرتے تھے۔ اسی طرح ہر مہینے کے تین روشن دنوں میں روزہ کا اہتمام کرتے تھے اسی طرح ماہ شعبان میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھتے تھے غالباًرمضان کی تیاری کے لیے ایسا کرتے تھے ۔ لیکن ایسی کوئی روایت نہیں ہے کہ شعبان کی کسی خاص تاریخ کو آپ نے روزے کے لیے مخصوص کیا ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب