سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) آپریشن کی وجہ سے روزے کی رخصت

  • 23814
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1478

سوال

(62) آپریشن کی وجہ سے روزے کی رخصت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے مختلف قسم کے آپریشنوں سے گزرنا پڑا ہے۔ ڈاکٹر نے مجھے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ آپریشن کے دو سال کے بعد میں نے روزہ رکھنا شروع کیا جس کی وجہ  سے مجھے کافی تکلیف ہوئی۔ میں ایک ہوش مند انسان ہوں۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ روزہ نہ رکھ کر اس کے بدلے صدقہ کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ مریض کے لیے روزہ معاف ہے۔ جب وہ اچھا ہو جائے تو چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا اس پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿ وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة

’’اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔‘‘

تاہم ہر قسم کے مرض میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ کیوں کہ کچھ ایسے مرض ہوتے ہیں جن میں روزہ رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مثلاً کمر میں یا انگلی میں درد ہو۔ وغیرہ کچھ ایسے مرض ہوتے ہیں کہ روزہ رکھنا مفید ہوتا ہے مثلاً دست اور پچش کا مرض۔اس قسم کے امراض میں روزہ توڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ بلکہ صرف اس مرض میں اس کی اجازت ہے جس میں روزہ رکھنے سے مرض میں اضافے کا اندیشہ ہویا روزہ رکھنے سے شدید تکلیف ہوتی ہو۔ ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے ۔ اگر ڈاکٹر کے مشورے کے باوجود اور تکلیفوں کو سہتے ہوئے کوئی شخص روزہ رکھتا ہے تو یہ ایک مکروہ کام ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے آسانی کی صورت فراہم کی ہے۔ اسے چاہیے کہ اللہ کی اس رخصت کو قبول کرے۔ بالفرض اس تکلیف کی حالت میں روزہ رکھنے سے اسے کسی قسم کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے تو گویا۔ ایک جرم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿وَلا تَقتُلوا أَنفُسَكُم إِنَّ اللَّهَ كانَ بِكُم رَحيمًا ﴿٢٩﴾... سورة النساء

’’اور اپنے آپ کو مارنہ ڈالو۔ بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔‘‘

اب رہا یہ سوال کہ چھوٹے ہوئے روزوں کے بدلے کیا کرنا چاہیے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مرض دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ مرض ہے جو وقتی ہوتا ہے اور کسی نہ کسی مرحلہ میں اس کے دور ہونے کی امید ہوتی ہے ۔ اس مرض میں اگر روزے چھوٹے ہوں تو ان کے بدلے صدقہ کرنا کافی نہیں بلکہ روزوں کی قضا واجب ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے:

﴿فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة

’’ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔‘‘

دوسرا وہ مرض ہے جس کے دور ہونے کی تازیست کوئی امید نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں ہر چھوٹے ہوئے روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا ۔ بعض فقہاء مثلاً:امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ کھانا کھلانے کے بجائے مسکین کی مالی امداد کر دی جائے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

روزہ اور صدقہ الفطر،جلد:1،صفحہ:169

محدث فتویٰ

تبصرے