سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) شرابی کی نماز

  • 23797
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1822

سوال

(45) شرابی کی نماز

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو شراب بھی پیتا ہواور نماز بھی پڑھتا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے شبہ یہ ایک افسوس ناک صورت حال ہے کیونکہ صحیح اور سچی نماز تو وہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ تَنهىٰ عَنِ الفَحشاءِ وَالمُنكَرِ ...﴿٤٥﴾... سورة العنكبوت

’’بے شک نماز فحش باتوں سے اور گناہ سے روکتی ہے‘‘

اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شراب پینا گناہ کبیرہ ہے کیونکہ شراب عقل ،صحت،مال اور شخصیت سب کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے اور سوسائٹی پر اس کے جو خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ ان نقصانات کے علاوہ ہیں ۔ اگر مؤمن اتنا ہی ضعیف الایمان ہے کہ شیطان اسے شراب پینے پر آمادہ کر سکتا ہے تو اسے چاہیے کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھےکیونکہ نشہ نجاست ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے۔

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَقرَبُوا الصَّلو‌ٰةَ وَأَنتُم سُكـٰرىٰ حَتّىٰ تَعلَموا ما تَقولونَ...﴿٤٣﴾... سورة النساء

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب مت جاؤ۔ نماز اس وقت پڑھنی چاہیے جب تم جانو کہ کیا کہہ رہے ہو۔

پس جب اس کا نشہ زائل ہو جائے اور وہ غسل یا وضو کر لے اور نماز ادا کرلے تو ان شاء اللہ اس کی نماز مقبول ہوگی اور امید ہے کہ اس کی نماز ایک نہ ایک دن اسے اس لعنت سے نجات دلائے گی۔

نماز ایک فرض ہے جسے وہ ادا کرتا ہے اور شراب پینا ایک جرم ہے جس کا وہ ارتکاب کر رہا ہے۔ ایک نیک کام ہے تو دوسرا برا کام۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہر نیک کام کا اسے اچھا بدلا ملے گا اور ہر برے کام کا حساب اسے دینا ہوگا۔ اللہ فرماتا ہے۔

﴿فَمَن يَعمَل مِثقالَ ذَرَّةٍ خَيرًا يَرَهُ ﴿٧ وَمَن يَعمَل مِثقالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿٨﴾... سورة الزلزال

’’پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔‘‘

ہم ایسا نہیں کہہ سکتے کہ چونکہ تم شراب پیتے ہو اس لیے تم نماز بھی نہ پڑھا کرو۔اس کی نماز اپنی جگہ اور شراب پینا اپنی جگہ ۔ ایسا نہیں کہ شراب پینے کی وجہ سے وہ نماز یں چھوڑدے۔ کیونکہ جب تک وہ نماز پڑھ رہا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ نماز کی وجہ سے وہ شراب نوشی اور دوسری برائیوں سے اجتناب دیر سویر کرے گا۔

اگر مجھ سے کوئی یہ سوال کرے کہ درج ذیل صورتوں میں سے کون سی صورت افضل ہے؟ پہلی صورت یہ کہ آدمی شراب پیتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی شراب پیتا ہے اور نماز بھی پڑھتا ہے۔ میں کہوں گا کہ جو شخص شراب پیتا ہے اور نماز بھی پڑھتا ہے وہ اس شخص سے افضل ہے جو شراب پیتا ہے اور نماز نہیں پڑھتا۔ کیونکہ جو شخص  شراب پیتا  ہے اور نماز پڑھتا ہے اس نے نیک کام کیا اور دوسرا براکام ۔ جبکہ وہ شخص جو شراب پیتا ہے اور نمازنہیں پڑھتا اس نے دونوں برے کام کیے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

طہارت اور نماز،جلد:1،صفحہ:144

محدث فتویٰ

تبصرے