السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سنتوں کو چھوڑ کر صرف فرض نماز پڑھنے پر اکتفا کروں تو کیا یہ جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دن بھر میں پانچ نمازیں ہر مسلم مرد و عورت پر فرض ہیں۔ لیکن ان فرض نمازوں کے علاوہ چند نمازیں اور بھی ہیں جنہیں ہم سنت رواتب یا سنت مؤکدہ کہتے ہیں۔ آپ ہمیشہ ان کی پابندی کیا کرتے تھے اور اپنی امت کو بھی ان سنتوں کی پابندی کی ہدایت کی ہے۔اس لیے ہر مسلم کو چاہیے کہ وہ ان سنتوں کا اہتمام کرے اور فرض نمازوں کے ساتھ انہیں بھی پڑھا کرے اس کے متعدد فوائد ہیں۔ مثلاً:
1۔یہ سنتیں اللہ تعالیٰ سے قربت کا ذریعہ ہیں اور ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں میں اضافے کا سبب ہیں۔ ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ اس کا بینک اکاؤنٹ زیادہ سے زیادہ مضبوط ہو۔ جب دنیوی مال واسباب کے سلسلے میں حرص کا یہ عالم ہے تو آخرت کے اکاؤنٹ کو بڑھانے اور مضبوط کرنے کی طرف اسے بدرجہ اولیٰ دھیان دینا چاہیے۔ حدیث قدسی ہے:
"وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا" (7)
’’فرض کاموں سے زیادہ کوئی دوسرا کام بندے کو مجھ سے قریب نہیں کرتا اور سنتوں اور نوافل کے ذریعے بندہ میری قربت کے لیے مسلسل کوشاں رہتا ہے حتی کہ میں اسے چاہنے لگتا ہوں۔ جب وہ میرا محبوب ہوجاتا ہے تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہےاور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے۔
2۔ان سنتوں میں کوتاہی اور ان سے غفلت برتنا اس بات کی علات ہے کہ بندے کے اندر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور تعلق میں کمی ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سنتوں پرپابندی کی ہے تو ان سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم بھی ان کی پابندی کریں۔ اللہ فرماتا ہے:
﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ...﴿٢١﴾... سورة الاحزاب
’’درحقیقت تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ایک بہترین نمونہ ہے۔
3۔ان سنتوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ فرض نمازوں میں جو کرتاہیاں اور خامیاں رہ جاتی ہیں ان سنتوں سے اللہ تعالیٰ ان کی تکمیل اور تلافی کرتا ہے۔ کوئی مسلمان اس بات کا دعوی نہیں کر سکتا کہ اس نے فرض نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہے اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی قیامت کے دن سب سے پہلے نمازوں کا حساب کتاب ہوگا۔ سب سے پہلے اس کی فرض نمازیں پیش کی جائیں گی۔ ان فرض نمازوں میں اگر کمی یا خامی رہ گئی ہوگی تو سنتوں اور نوافل کے ذریعے ان خامیوں کی تلافی کی جائے گی۔
بہر حال ان سب فوائد کے باوجود اگر کوئی شخص فرض نمازوں پر ہی اکتفا کرتا ہے تو وہ گنہگار نہیں ہے ۔کیونکہ اس نے اپنا فرض پورا کر دیا۔ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کے بارے میں فرمایا جس نے قسم کھائی تھی کہ وہ ان فرض کاموں میں سے نہ کچھ کم کرے گا اور نہ زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کے بارے میں فرمایا اگر کوئی شخص کسی جنتی کو دیکھنا چاہتا ہے تو اس دیہاتی کو دیکھ لے۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ صرف فرض کاموں پراکتفا کرنا باعث گناہ نہیں ہے۔ بلکہ اس کے برعکس اگر کوئی شخص فرض کاموں کو بابندی سے ادا کرتا ہے تو اس کے لیے جنت کی بشارت ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب