السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگوں کاعقیدہ ہے کہ نئے گھر میں رہائش کے موقعے پر ایک قربانی کرنی چاہیے ورنہ جن اس گھر پر قابض ہوجاتے ہیں اور گھر والوں کو تنگ کرتے ہیں۔کیا یہ عقیدہ صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درحقیقت جنوں کےبارے میں لوگوں کا عقیدہ افراط وتفریط کا شکار ہے کچھ لوگ ہیں جو جنوں کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں۔وہ صرف ان ہی چیزوں پر یقین کرتے ہیں جسے وہ دیکھ سکیں یا محسوس کرسکیں۔ان کے بالمقابل کچھ ایسے لوگ ہیں جو جنوں کے وجود کو ثابت کرنے میں غلو کرجاتے ہیں۔ایسے لوگ ہر چھوٹے بڑے معاملات میں جنوں کے مداخلت کے قائل ہیں۔ان کے ذہنوں پر جن اس طرح سوار ہوگیا ہے کہ ہر حادثے میں انہیں جن کا ہاتھ نظر آتا ہے۔گویا جنوں کی ساری دنیا پر حکمرانی ہوگئی ہو۔دونوں عقیدے غلو کا شکار اور اسلام کے مخالف ہیں۔جنوں کےمعاملے میں اسلام کا عقیدہ افراط وتفریط سے پاک ہے۔اسلام نے جنوں کے وجود کا انکار نہیں بلکہ اقرارکیا ہے۔جنوں کی اپنی ایک الگ دنیا آبادہے۔قرآن واحادیث میں متعدد مقامات پر جنوں کا تذکرہ موجود ہے وہ لوگ جو روحوں کو بلانے کاعمل کرتے ہیں وہ بھی دراصل جنوں کو بلاتے ہیں۔جنوں کے اقرار کے ساتھ ساتھ اسلام کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ جن اس حدتک بااختیار اور بااثر نہیں ہیں کہ تمام کائنات پرحکمرانی کریں۔جہاں چاہیں اپنی مرضی سے کام کریں۔وہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور اللہ کی منشا اور تصرف کے ماتحت ہیں۔خدا کی مرضی کے بغیر وہ ایک ادنیٰ سی جنبش پر بھی قادر نہیں ہیں۔
رہا لوگوں کایہ عقیدہ کہ نئے گھر کو بسانے سے قبل اگر قربانی نہ کی جائے تو جن اس گھر پر قابض ہوجاتے ہیں اور گھر والوں کو تنگ کرتے ہیں تو یہ ایسا عقیدہ ہ جو نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ احادیث سے۔یہ تو غیب کی بات ہے۔عقیدے اور غیب کی بات جب تک قرآن سے ثابت نہ ہوہرگز قابل قبول نہیں۔لہذا نئے گھر میں رہائش کے وقت قربانی کرنے والی بات بالکل بےبنیاد اور لغو ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب