سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(308) نظریہ پاکستان اقوالِ اقبال کی روشنی میں

  • 23677
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 8466

سوال

(308) نظریہ پاکستان اقوالِ اقبال کی روشنی میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علامہ اقبال (مصورِ پاکستان) کے نقطہ نظر کے مطابق نظریہ پاکستان کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نظریہ پاکستان کی بنیاد دین اسلام ہے۔ جس کی بنا پر برصغیر کے مسلمان اپنے اکثریتی علاقوں میں اسلام کا تہذیبی، اقتصادی، معاشرتی اور سیاسی نظام عملی طور پر نافذ کر سکیں۔ نیز بلا خوف و خطر اور بے جا مداخلت سے محفوظ رہ کر اسلام پر عمل کر سکیں۔

پاکستان ایک نظریے کا نتیجہ ہے اور اس نظریے کی بنیاد اسلام ہے۔ یہی نظریہ وہ بنیاد ہے جس پر پاکستان کی عمارت تعمیر کی گئی۔ اس بنیاد کو ختم کر کے عمارت کو قائم رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

علامہ اقبال کے بیان کردہ نظریہ پاکستان کو مختصر طور پر درج ذیل نکات کے تحت بیان کیا جا سکتا ہے:

1۔ اسلام ایک زندہ طاقت ہے

خطبہ الٰہ آباد کے موقع پر اقبال نے کہا:

’’آج آپ نے جس شخص کو آل انڈیا مسلم لیگ کی صدارت کے اعزاز سے نوازا ہے۔ وہ اب بھی اسلام کو ایک زندہ طاقت سمجھتا ہے۔ وہ طاقت جو انسان کے ذہن کو وطن اور نسل کے تصور سے نجات دلا سکتی ہے ۔۔‘‘

2۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے

’’اسلام چند عقائد کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبہ میں ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کیے بغیر مسلمان دین اور دنیا میں سُرخرو نہیں ہو سکتے۔‘‘

3۔ دین اور سیاست جدا نہیں

سیاست میں جبروتشدد اس وقت پیدا ہوا جب اس سے دین کو نکال دیا گیا۔ علامہ اقبال دین اور اخلاق سے عاری نظامِ حکومت کو ظالمانہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک سیاست کو دین سے جدا نہیں کیا جا سکتا

جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو

جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

4۔ مغربی نظریہ قومیت کی تردید

اقبال نے مغربی نظریہ قومیت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کفر و الحاد اور مادہ پرستی کے بیج دکھائی دیتے ہیں جو اُن کے نزدیک انسانیت کے لیے تباہ کن ہیں۔ انہوں نے اسلام کو مسلم قومیت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا

اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی

ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پہ انحصار

قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری

5۔ علیحدہ اسلامی ریاست کا مطالبہ

اس مطالبے کا مقصد یہ تھا کہ ’’مسلمان اپنی مرضی کے مطابق اسلامی تہذیب و تمدن کو پروان چڑھا سکیں۔‘‘

6۔ مغربی جمہوریت کی مذمت

اقبال نے ایسی جمہوریت کی مذمت کی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔ وہ ایسے سیاسی نظام اور جمہوریت کی مذمت کرتے ہیں جس کی بنیاد مذہبی ضابطہ اخلاق پر نہ ہو۔

تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام

چہرہ روشن اندرون چنگیز سے تاریک تر

جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں

بندوں کو گِنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

7۔ اتحاد عالمِ اسلامی

علامہ محمد اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے سے مسلمانانِ ہند کو یکجہتی اور اتحاد کا درس دیا اور ان میں ایک پلیٹ فارم پر متحد اور منظم ہونے کا جذبہ پیدا کیا۔ انہوں نے مسلم ریاستوں میں پروان چڑھنے والی قوم پرست تحریکوں کی مخالفت کی اور امتِ مسلمہ کو اس کے خطرناک انجام سے آگاہ کرتے ہوئے کہا

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر

اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو صحیح سوچ عطا کرے نیز انہیں نظریہ پاکستان پر کاربند رہنے کی توفیق عنایت کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

تصویرِ وطن،صفحہ:642

محدث فتویٰ

تبصرے