سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(307) کیا دَم کرنا شریعت سے ثابت ہے؟

  • 23676
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2563

سوال

(307) کیا دَم کرنا شریعت سے ثابت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دم کرنا شریعت مطہرہ سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو اس کا طریقہ کیا ہے؟ کیا کوئی شخص اپنے آپ کو دم کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بہت سی احادیث سے دم کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔ کسی سے دم کروانا اور خود کرنا دونوں کا ثبوت سنت مطہرہ سے ملتا ہے۔ کسی کو یا خود کو دم کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف طریقے اختیار کیا کرتے تھے۔ دعائیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ جسم پر ہاتھ پھیرتے۔ درد کی جگہ پر ہاتھ رکھوا کر بھی دم کرنے کی تلقین کرتے۔

عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے جسم پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے:

(اذهب الباس رب الناس اشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما)(بخاري، المرضی، دعاء العائد للمریض، ح: 5676، مسلم، ح: 2191)

’’لوگوں کے رب! بیماری کو دور کر اور شفا عطا کر تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں۔ ایسی شفا دے کہ جو کسی بیماری کو نہیں چھوڑتی۔‘‘

عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑھتے تو اپنے اوپر معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) سے دم کرتے (اس طرح کہ پھونک کے ساتھ کچھ تھوک بھی نکلتا) پھر جب (مرض الموت میں) آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر آپ کے ہاتھوں سے برکت کی امید پر آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔

(بخاري، فضائل القرآن، فضل المعوذات، ح: 5016)

بیماری کے علاوہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب رات کو بستر پر تشریف لاتے تو سورۃ الاخلاص، الفلق اور الناس پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام کرتے تو (قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ)، (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) (تینوں سورتیں) پڑھ کر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر ان پر پھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور پھر سامنے کے بدن پر۔ یہ عمل آپ تین دفعہ کرتے تھے۔ (ایضا)

عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جسم کے درد کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:

اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو پھر تین دفعہ بسم اللہ کہو اور سات دفعہ یہ کلمات پڑھو:

(اعوذ بالله وقدرته من شر ما اجد و احاذر)(مسلم، السلام، استحباب وضع یدہ علی موضع الالم مع الدعاء، ح: 2202)

’’میں اللہ سے اور اُس کی قدرت کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں ڈرتا ہوں۔‘‘

عثمان فرماتے ہیں:

میں نے اسی طرح کیا تو اللہ نے میری تکلیف دُور کر دی۔

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسنین (حسن و حسین رضی اللہ عنہما) کو دم کرتے اور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم علیہ السلام) بھی اسماعیل و اسحاق علیہم السلام کو ان کلمات سے دم کرتے تھے:

(أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة)(بخاري، احادیث الانبیاء، باب: 10، ح: 3371)

’’میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعے ہر ایک شیطان سے، ہر زہریلے جانور سے اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔‘‘

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل علیہ السلام نے آ کر کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ بیمار ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ تو جبریل علیہ السلام نے یہ پڑھ کر دم کیا:

(بسم الله ارقيك من كل شىء يؤذيك من شر كل نفس او عين حاسد، الله يشفيك بسم الله ارقيك)(مسلم، السلام، الطب والمرضی والرقی، ح: 2186)

’’اللہ کا نام لے کر میں آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، ہر نفس اور ہر حاسد کی نظر بد سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اسلامی آداب و اخلاق،صفحہ:637

محدث فتویٰ

تبصرے