کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسجد کے نیچے دکانیں اس کے مصارف کے لیے بنوانا کیسا ہے، اور اس میں نماز کا کیا حکم ہے، کیونکہ مسجد کا خرچ بغیر آمد کے بعض جگہ چلنا دشوار ہے، اس مسئلہ کو مدلل کتب معتبرہ فقہ سے ارقام فرما دیں؟ بینوا توجروا
_________________________________________________________________________________
در صورت موقومہ معلوم کرنا چاہیے، کہ مسجد کے نیچے یا اس کے اوپر دکان بلا وقف اپنے منافع کے واسطے بنائی، تو وہ مسجد حکم میں مسجد کے نہیں ہے، کیوں کہ زیر و بالا اس کا خالص واسطے اللہ تعالیٰ کے نہ ہوا، اور جو وقف کیا دکان زیر و بالا کو مصالح مسجد، اور خرچ مرمت مسجد کے واستے تو وہ مسجد حکم مسجد شرعی میں ہو گی، کیوں کہ اس میں سے حق تصرف و منافع عباد کا زائل ہو گیا، اور وہ مسجد خالص واسطے اللہ تعالیٰ کے قرار پائی، ایسا ہی کتب معتبرہ فقہ سے واضح ہوتا ہے۔
"قوله ومن جعل مسجدا تحته سرداب وھو بیت یتخذ تحت الأرض لغرض تبرد الماء وغیرہ أو قوة بیتا لیس واحدا منہما للمسجد فلیس بمسجدو لہ بیعہ ویورث عنہ إذا مات بخلاف ما إذا کان السرداب او العلو موقوفا المصالح المسجد فإنه یجوز إذ لا ملك فیہ لا حد بل ھو من تتمیم مصالح المسجد کسرداب مسجد بیت المقدس ھذا ھو ظاہر المذہب۔ھذا خلاصة ما فی الھدایة فتح القدیر وغیرھما واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب"
(سید محمد نذیر حسین (فتاویٰ نذیریہ جلد نمبر۱ ص ۲۳۴)