السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دجال بڑا فتنہ ہے۔ یہ فتنہ کتنی دیر رہے گا؟ کیا یہ درست ہے دجال اپنے ظہور کے بعد ہمارے عام دنوں کے برابر چالیس دن تک دنیا میں رہے گا لیکن یہ چالیس دن مصائب و تکالیف کی وجہ سے ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ معلوم ہوں گے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(يمكث الدجال اربعين صباحا)(مسند احمد 541/5، مجمع الزوائد 659/7)
’’دجال (اپنے ظہور کے بعد) چالیس دن تک زمین میں ٹھہرے گا۔‘‘
ایک اور حدیث میں ہے:
(انما فتنته اربعون يوما) (ابن ابی شیبة 493/7)
’’اس کا فتنہ چالیس دن ہو گا۔‘‘
البتہ یہ بات درست نہیں کہ وہ تمام دن ہمارے عام دنوں کے برابر ہوں گے۔ بلکہ ان چالیس دنوں میں سے پہلا دن ہمارے سال کے برابر، دوسرا دن ہمارے مہینہ کے برابر اور تیسرا دن ہمارے ہفتہ (Week)کے برابر ہو گا اور باقی 37 دن ہمارے عام دنوں کے برابر ہوں گے۔ پہلے دنوں کی بیان کردہ مدت حقیقی اعتبار سے ہو گی۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان چالیس دنوں میں سے پہلا دن سال کے برابر ہو گا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے بارے میں استفسار کیا کہ ہم اس دن میں سال کی نمازیں پڑھیں گے یا ایک دن کی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن کی نہیں بلکہ اندازے سے پوری نمازیں ادا کرنا۔ نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا:
اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! دجال کتنی مدت تک زمین میں رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اربعون يوما يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسائر ايامه كايامكم)
’’چالیس دن، جن میں سے پہلا دن ایک سال کے برابر ہو گا، دوسرا دن ایک مہینے کے برابر ہو گا اور تیسرا دن ایک ہفتے کے برابر ہو گا اور باقی (37) دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔‘‘
ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پہلا دن جو سال کے برابر ہو گا اس میں ہمیں ایک دن کی نمازیں ہی کافی ہوں گی؟ تو آپ نے فرمایا:
(لا اقدروا له قدره) (مسلم، الفتن، ذکر الدجال، ح: 2937)
’’بلکہ اس روز اندازہ کر کے (ایک سال کی) نمازیں پڑھنا۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال کے ظہور کے وقت چالیس دن ہمارے ایک سال اور اڑھائی ماہ کے برابر ہوں گے۔ جن کی ترتیب یوں بنتی ہے:
ایک سال + ایک ماہ + ایک ہفتہ + سینتیس دن (ایک ماہ اور ایک ہفتہ) = ایک سال دو ماہ اور چودہ دن۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب