سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) پرانے زیورات کا نئے زیورات سے تبادلہ؟

  • 23633
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1029

سوال

(263) پرانے زیورات کا نئے زیورات سے تبادلہ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں سنار کے یہاں پرانے زیورات کو دے کر نئے زیورات لیتے وقت وہ وزن میں فرق کرتے ہین، مثلا ہم ایک کلو چاندی کے پراانے زیورات دیں تو وہ نئے زیورات نو سو گرام ہی دیں گے۔ کیا اس طرح زیورات کی خریدوفروخت جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب چاندی کو چاندی سے یا سونے کو سونے سے بیچنا یا خریدنا ہو تو برابر برابر اور نقد خریدوفروخت کرنا ضروری ہے، کمی بیشی کے ساتھ بیچنا یا خریدنا یا ایک کو نقد دینا اور دوسرے کو ادھار رکھنا جائز نہیں۔ کمی بیشی کرنے کی صورت میں سود ہو جائے گی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’سونے کو سونے سے اور چاندی کو چاندی سے برابر برابر اور نقد بیچا جائے، زیادہ لینے یا دینے کی صورت میں سود ہو جائے گا۔‘‘ (الارواء 188/5، 194، 195)

ایک مرتبہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے سونے یا چاندی کے کچھ برتن ان کے وزن سے زیادہ کے بدلے فروخت کیے تو ابودرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا:

’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔‘‘

پھر ابودرداء رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اس کا تذکرہ کیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا:

(لا تبع ذلك الا مثلا بمثل وزنا بوزن)

’’اسے فروخت نہ کرو مگر برابر برابر اور ہم وزن۔‘‘

اس لیے یا تو پرانے زیورات پہلے فروخت کر دیں پھر ان کی قیمت سے نئے زیورات خریدیں یا پرانے زیورات کو پھر سے گلا کر اور صاف کر کے نئے زیورات بنانے کے لیے دیں اور بنانے کی جو اُجرت ہو وہ دے دیں۔ یہ دونوں صورتیں جائز ہیں، کیونکہ پہلی صورت میں سونے کو سونے سے یا چاندی کو چاندی سے خریدنا یا فروخت کرنا نہیں پایا گیا اور دوسری صورت میں خریدوفروخت ہے ہی نہیں بلکہ اجرت دے کر اپنی چاندی یا سونے کا زیور بنوانا ہے اور یہ حرام نہیں۔ (سود اور اس کے احکام و مسائل، ص: 129)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

خریدوفروخت اور حلال و حرام کے مسائل،صفحہ:562

محدث فتویٰ

تبصرے