سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(248) جبری طلاق کا حکم

  • 23618
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2787

سوال

(248) جبری طلاق کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا زبردستی دلائی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: زبردستی دلائی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ان الله تجاوز لى عن امتى الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه)(ابن ماجه، الطلاق، طلاق المکرہ والناسی، ح: 2043)

’’اللہ نے میری خاطر میری امت سے خطا، بھول اور جبر کی حالت میں کیا ہوا کام معاف کر دیا ہے۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طلاق جبرا واقع نہیں ہوتی۔

(فتاویٰ نذیریہ 91/3، فتاویٰ اہل حدیث، ص: 497)

دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:

(ان الله تجاوز لى عن امتى الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه)(ابن ماجه، الطلاق، طلاق المکرہ والناسی، ح؛ 2045)

یعنی یہ تینوں مذکورہ کام امت سے معاف کر دیے گئے ہیں۔

جبری طلاق واقع نہیں ہوتی لہذا مطلقہ عورت کا نکاح آگے نہیں کیا جا سکتا، ایسی صورت میں نکاح خواں کو نکاح پڑھانے سے انکار کر دینا چاہئے۔ اگر لاعلمی کی وجہ سے نکاح پڑھا بھی دیا جائے تو وہ غیر شرعی ہے، یہ ایسے ہی ہو گا کہ کسی عورت کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کا آگے نکاح کر دیا جائے۔

صحابہ کرام میں سے عمر، عبداللہ بن عمر، علی، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھم اور ائمہ میں سے امام مالک، امام شافعی، امام احمد رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک جبری طلاق واقع نہیں ہوتی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

طلاق کے احکام و مسائل،صفحہ:541

محدث فتویٰ

تبصرے