سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) حکومتی خرچ یا بنو لنٹ فنڈ سے ادا کیے گئے حج کا حکم

  • 23579
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 863

سوال

(209) حکومتی خرچ یا بنو لنٹ فنڈ سے ادا کیے گئے حج کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حکومت کسی فرد کو حج پر بھیجتی ہے یا پھر سرکاری ملازمین کے فلاحی فنڈ (بنولنٹ فنڈ برائے گورنمنٹ سرونٹس) سے حکومت ہر سال چند ملازمین کے حج کے لیے اخراجات دیتی ہے۔ یاد رہے یہ فلاح و بہود فنڈ ہر ملازم کی تنخواہ سے 2٪ کے حساب سے ماہانہ کٹوتی کیا جاتا ہے۔ کیا حکومتی بہبودفنڈ سے ادا کئے ہوئے حج سے فریضہ حج ادا ہو جاتا ہے؟ یہ فنڈ ملازمین کا مشترکہ ہوتا ہے۔ تمام ملازمین کی رضامندی شامل نہیں ہوتی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکومت اگر کسی کو حج پر بھیجتی ہے تو اس شخص کا حج ادا ہو جاتا ہے۔ البتہ حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ امانت و دیانت کے تقاضوں کو ملحوظِ کاطر رکھے اور ایسے افراد کو اپنے خرچ سے حج پر نہ بھیجے جو اپنی استطاعت سے حج کر سکتے ہوں یا حج کرنا ہی نہ چاہتے ہوں محض سیروتفریح کی غرض سے جانا چاہتے ہوں جیسے ڈیلیگیشن (Delegation) حج میں عموما ہوتا ہے۔ مگر جو لوگ حج کی تڑپ دلوں میں لیے ہوئے ہوں لیکن استطاعت نہ رکھتے ہوں تو ایسے افراد زیادہ استحقاق رکھتے ہیں کہ انہیں حج کروایا جائے اور ان کا حج صحیح ہو گا۔

اگر کوئی ادارہ اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق ہر ملازم کی تنخواہ سے فلاحی فنڈ کی مد میں 2 فیصد کٹوتی کرتا ہے اور پھر اس فنڈ سے بعض ملازمین کو حج پر رونہ کر دیتا ہے تو اس سے فریضہ حج ادا ہو جاتا ہے۔ رہی یہ بات کہ افراد کا چناؤ کیسے کیا جائے؟ اس کے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ قرعہ اندازی بھی کی جا سکتی ہے۔ بعض ادارے سروس میں یا عہدے کے اعتبار سے اعلیٰ ترین اشخاص کو حج پر بھیجتے ہیں بشرطیکہ انہوں نے پہلے حج نہ کیا ہو۔ اس بات سے فریضہ حج کی ادائیگی میں فرق نہیں پڑتا کہ اس میں تمام ملازمین کی رضامندی شامل نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ بات تو معاہدے (Agreement) میں داخل ہوتی ہے۔ مزید برآں بنولنٹ فنڈ (BF) کے مصارف متعین ہیں اور ہر ملازم کو تقرری کے وقت سے علم ہوتا ہے۔ اور سروس کے لیے Join کرنا ہی ادارے کے قواعد و ضوابط پر رضامندی ہے۔ یا یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ جب ایک بات پہلے سے طے ہے اور ملازم نے اس پر اتفاق بھی کیا ہے تو پھر اس کی رضامندی کا شامل نہ ہونا چہ معنی دارد؟

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

حج بیت اللہ کے احکام و مسائل،صفحہ:482

محدث فتویٰ

تبصرے