سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(182) روزے کی حالت میں مسواک اور خوشبو وغیرہ کا استعمال

  • 23552
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 758

سوال

(182) روزے کی حالت میں مسواک اور خوشبو وغیرہ کا استعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزے دار کے لیے مسواک اور خوشبو استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسواک اور خوشبو کا استعمال سنت ہے، اس میں روزہ دار، غیر روزہ دار اور صبح و شام کا کوئی فرق نہیں، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانِ گرامی عمومیت کا حامل ہے:

(السواك مطهرة للفم مرضاة للرب)(نسائي، الطھارة، الترغیب فی السواک، ح:5)

’’مسواک منہ کو پاک کرنے اور رب کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے۔‘‘

اور فرمان گرامی ہے:

(لولا ان اشق على امتى لامرتهم بالسواك مع كل صلاة)(بخاري، الجمعة، السواک یوم الجمعة، ح: 887)

’’اگر میں اپنی امت کے لیے مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘

خوشبو کا استعمال صبح و شام کسی بھی وقت جائز ہے خواہ وہ تیل کی قسم سے ہو یا بخورات وغیرہ کی قسم سے، البتہ بخورات کی دھونی جان بوجھ کر Inhalation نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ اس کے دھوئیں میں کچھ ایسے محسوس اور نظر آنے والے اجزاء ہوتے ہیں جو زور لگا کر سونگھنے سے ناک کے ذریعے معدے میں جا سکتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لیے لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:

(بالغ فى الاستنشاق الا ان تكون صائما)(ابوداؤد، الطھارۃ، فی الاستنثار، ح:142)

’’روزے کی حالت میں (وضو وغیرہ کے لیے) ناک میں پانی چڑھاتے وقت مبالغہ سے کام نہ لیں۔‘‘(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:446

محدث فتویٰ

تبصرے