سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) نماز تراویح چار چار رکعات کر کے پڑھنا؟

  • 23545
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2789

سوال

(175) نماز تراویح چار چار رکعات کر کے پڑھنا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث نبوی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات پڑھتے تھے، پہلے چار پڑھتے، پھر چار پڑھتے پھر تین (وتر) پڑھتے تھے، اس حدیث سے دلیل لیتے ہوئے 'نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز' نامی کتاب کے مؤلف نے لکھا ہے: "اس حدیث میں ایک سلام سے چار رکعتیں پڑھنے کا ذکر ہے۔" تو کیا تراویح و تہجد چار چار رکعتیں ایک ایک سلام سے پڑھی جا سکتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رات کی نماز کے مختلف نام ہیں۔ اس کے لیے صلوة الليل، تهجد، قيام الليل، قیام رمضان، تراویح وغیرہ مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں، مراد ایک ہی نماز ہے۔ قولی اور فعلی احادیث سے کا صلوة الليل دو دو رکعت ادا کرنا ثابت ہوتا ہے۔

ارشاد نبوی ہے:

(صلوة الليل مثنى مثنى)(بخاري، الوتر، ما جاء فی الوتر، ح: 990، مسلم، صلوٰة المسفرین، صلوة اللیل مثني مثني۔۔، ح: 749)

’’رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔‘‘

ایک سلام سے چار رکعتیں ادا کرنے کا کسی بھی حدیث میں تذکرہ نہیں بلکہ سوال میں جس حدیث سے ایک سلام سے چار چار رکعتیں پڑھنے پر استدلال کیا گیا ہے اسی حدیث کے دیگر الفاظ سے ایک سلام سے دو رکعت پڑھنا ثابت ہوتا ہے فى رمضان ولا فى غيره والی روایت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان الفاظ سے بھی مروی ہے:

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلى فيما بين ان يفزغ من صلوة العشاء وهى التى يدعو الناس العتمة الى الفجر احدى عشر ركعة يسلم بين كل ركعتين و يوتر بواحدة(مسلم، صلوة المسافرین و قصرھا، صلوة اللیل وعدد رکعات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی اللیل و ان الوتر رکعة وان الرکعة صلوة صحیحة، ح: 736)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے، جسے لوگ عتمہ بھی کہتے ہیں، فارغ ہونے کے بعد صبح تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک وتر پڑھتے تھے۔‘‘

يسلم بين كل ركعتين سے رات کی نماز کا دو دو رکعت کر کے پڑھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:440

محدث فتویٰ

تبصرے