سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(166) وفات پر سوگ منانے کی مدت و دیگر احکام

  • 23536
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 6073

سوال

(166) وفات پر سوگ منانے کی مدت و دیگر احکام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری دادی جان کو فوت ہوئے دو مہینے ہو چکے تھے کہ عید آ گئی۔ میرے چچاؤں نے عید پر نئے کپڑے وغیرہ نہیں پہنے۔ جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ والدہ مرحومہ کی وفات کی وجہ سے ہم سوگ میں ہیں۔ اس وجہ سے ہمارے لیے ایسے کپڑے پہننا درست نہیں۔ کیا ان کا یہ عمل درست تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے چچاؤں کا سوگ کی وجہ سے اچھے کپڑے نہ پہننا شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ پہلی وجہ ہے کہ الاحداد (سوگ منانا) خواتین کا کام ہے۔ طبعی طور پر جو صدمہ اور غم ہوتا ہے وہ الگ بات ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خواتین کے فوت ہونے پر سوگ نہیں منایا جاتا۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ اچھے اور سادہ کپڑے پہننا سوگ کے خلاف نہیں ہے۔ چوتھی وجہ یہ ہے کہ تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز ہی نہیں۔ البتہ خاوند کی وفات پر بیوی چار مہینے دس دن سوگ مناتی ہے۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

كنا ننهى ان نحد على ميت فوق ثلاث الاعلى زوج اربعة اشهر و عشرا ولا نكتحل ولا نطيب ولا نلبس مصبوغا الا ثوب عصب وقد رخص لنا عند الطهر اذا اغتسلت احدانا من محيضها فى نبذة من كست اظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز(بخاري، الطلاق، القسط للحادۃ عند الچھر، ح: 5341)

’’ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ منائیں سوائے شوہر کے کہ اس کی وفات پر چار مہینے دس دن کی عدت تھی۔ اس عرصہ میں ہم نہ سرمہ لگاتیں، نہ خوشبو استعمال کرتیں اور نہ رنگا کپڑا پہنتی تھیں۔ البتہ وہ کپڑا اس سے الگ تھا جس کا (دھاگہ) بُننے سے پہلے ہی رنگ دیا گیا ہو۔ ہمیں اس کی اجازت تھی کہ اگر کوئی حیض کے بعد غسل کرے تو اس وقت اظفار کا تھوڑا سا عُود استعمال کر لے اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے کی بھی ممانعت تھی۔‘‘

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الاخر ان تحد فوق ثلاث الا على زوج فانها لا تكتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا الا ثوب عصب) (ایضا، تلبس الحادۃ ثیاب العصب، ح: 5342)

’’جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوائے شوہر کے۔ وہ اس کے سوگ میں نہ سرمہ لگائے، نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے مگر یمن کا دھاری دار کپڑا (جو بُننے سے پہلے ہی رنگا گیا ہو۔)‘‘

محمد بن سیرین فرماتے ہیں:

توفى ابن لام عطية رضى الله عنها فلما كان اليوم الثالث دعت بصفرة فتمسحت به وقالت: نهينا ان نحد اكثر من ثلاث الا بزوج(بخاري، الجنائز، احداد المراہ علی غیر زوجھا، ح: 1279)

’’ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا ایک بیٹا فوت ہو گیا۔ وفات کے تیسرے دن انہوں نے صفرہ خلوق (ایک قسم کی زرد خوشبو) منگوائی اور اسے اپنے بدن پر لگایا اور فرمایا کہ خاوند کے سوا کسی دوسرے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔‘‘

زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں ام المومنین زینب بن حجش کے پاس اس وقت گئی جب ان کا بھائی فوت ہوا، انہوں نے خوشبو منگوائی اوراسے لگایا اور پھر فرمایا: مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:

(لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا) (ایضا، ح: 1282)

’’کسی بھی عورت، جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے سوا کسی مُردے پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے۔ ہاں شوہر پر چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔‘‘

اسی طرح جب ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے والد ابوسفیان رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو ام المومنین نے خوشبو منگوائی جس میں خلوق خوشبو کی زردی یا کسی اور چیز کی ملاوٹ تھی، پھر وہ خوشبو ایک لونڈی نے انہیں لگائی اور ام المومنین نے خود اسے اپنے چہرے پر لگایا، اس کے بعد فرمایا:

واللہ! مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے اللہ کے رسول سے سنا ہے، آپ نے فرمایا:

(لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا)(ایضا، الطلاق، تحد المتوفی عنھا اربعة اشھر و عشرا، ح: 5334)

’’کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے، سوائے شوہر کے کہ اس کا سوگ چار مہینے دس دن کا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

نماز جنازہ کے مسائل،صفحہ:420

محدث فتویٰ

تبصرے