سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) موت کی تمنا

  • 23535
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 703

سوال

(165) موت کی تمنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ایک بھائی نے دنیوی مشکلات سے تنگ آ کر کہا: "یا اللہ! میں مر ہی جاؤں تو بہتر ہے۔" جب میں نے اسے ایسا کہنے سے روکا تو اس نے کہا: ایسا کہنا منع نہیں۔ آپ اس بارے میں ہماری راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دنیوی مشکلات سے تنگ آ کر اپنی موت کی تمنا یا دعا کرنا درست نہیں، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

(لا يتمنى احدكم الموت اما محسنا فلعله يزداد واما مسيئا فلعله يستعتب) (بخاري، التمنی، ما یکرہ من التمنی، ح: 7235)

’’کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے، اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر بُرا ہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے۔‘‘

قیس بیان کرتے ہیں:

ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے۔ انہوں نے سات داغ لگوائے تھے، پھر انہوں نے کہا:

"لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به"(ایضا، ح: 7234)

’’اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا۔‘‘

انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"لولا انى سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول: لا تتمنوا الموت لتمنيت"(ایضا، ح: 7234)

’’اگر میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا۔‘‘

انس رضی اللہ عنہ بہت بوڑھے ہو گئے تھے اور انہوں نے مسلمانوں میں بہت زیادہ فتنہ و فساد دیکھا مثلا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت، حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت اور خارجیوں کا ظلم و جور وغیرہ، مگر انہوں نے ان حالات میں بھی موت کی تمنا نہ کی کیونکہ اس سے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا۔ ہاں اگر فتنہ وغیرہ میں پڑنے کا خوف ہو تو یوں کہہ سکتے ہیں:

(اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي ، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي) (بخاري، الدعوات، الدعاء بالموت والھیاة، ح: 6351)

’’اللہ! جب تک میرا زندہ رہنا بہتر ہے مجھے تب تک زندہ رکھنا اور جب میری وفات بہتر ہو مجھے فوت کر لینا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

نماز جنازہ کے مسائل،صفحہ:419

محدث فتویٰ

تبصرے