السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر بنانے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا طریقہ کیا تھا۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کیسی بنائی تھی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بھی قبر کچی بنایا کرتے تھے۔ حتی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربت مبارک بھی کچی اور کوہان نما بنائی تھی۔ سفیان التمار بیان کرتے ہیں:
’انه رأى قبر النبى صلى الله عليه وسلم مسنما’(بخاري، الجنائز، ما جاء فی قبر النبي صلی اللہ علیہ وسلم و ابی بکر و عمر رضي اللہ عنہما، ح: 1390)
’’انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر دیکھی ہے جو کوہان نُما تھی۔‘‘
عامر بن سعد اپنے والد کے بارے میں کہتے ہیں:
"ان سعد بن ابى وقاص قال فى مرضه الذى هلك فيه: الحدوا لى لحدا وانصبوا على اللبن نصبا كما صنع برسول الله صلى الله عليه وسلم"(مسلم، الجنائز، فی اللحد۔۔، ح: 966)
’’سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں وصیت کی: میرے لیے لحد بنانا اور مجھ پر کچی اینٹیں لگانا جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لحد (مبارک) کے ساتھ کیا گیا تھا۔‘‘
نوٹ: اگر قبر میں اس کی قبلہ کی جانب جگہ کھو دی جائے تو اسے لحد کہتے ہیں اور اگر درمیان میں کھو دی جائے تو وہ شق ہے، دونوں طرح کی قبر بنانا جائز ہے لیکن لحد بہتر ہے کیونکہ اجماعِ صحابہ کے بعد اس طرح کی قبر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پسند کیا گیا۔ اینٹیں کھڑی کر کے لگائی جائیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر نو اینٹیں لگائی گئیں تھیں۔ لہذا یہی بہتر ہے۔
(حاشیہ مشکوۃ المصابیح از شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ، دفن المیت، الفصل الاول، شرح نووی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب