السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ جب جنازہ لے جارہے ہوتے ہیں تو ’’کلمہ شہادت‘‘ کی صدا بلند کرتے ہیں۔ راولپنڈی میں ایسے مواقع پر کئی دفعہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ لوگ کلمہ شہادت اور دیگر نظمیں وغیرہ بلند آواز سے پڑھتے ہیں۔ ایسا کرنا شریعت کی نظر میں کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا کرنا قطعا جائز نہیں کیونکہ جنازے کے ساتھ خاموشی سے چلنا چاہئے۔ ارشاد نبوی ہے:
(لا تتبع الجنازة بصوت ولا نار)(ابوداؤد، الجنائز، فی النار یتبع بھا المیت، ح:3171، اس کی سند ضعیف ہے، مسند احمد 528/2)
’’جنازے کے ساتھ آواز اور آگ نہ جائے۔‘‘
صحابہ کے طرزِ عمل سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ قیس بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:
"كان اصحاب النبى صلى الله عليه وسلم يكرهون رفع الصوت عند الجنائز"(السنن الکبریٰ از بیہقي، الجنائز، کراھیة رفع الصوت فی الجنائز 74/4، ح: 7182، کتاب الزھد لابن المبارک، ص: 83)
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جنازوں کے پاس بلند آواز ناپسند کرتے تھے۔‘‘
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ (شارح مسلم) فرماتے ہیں:
جنازے کے ساتھ بالکل خاموشی سے چلنا چاہئے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور دیگر سلف صالحین کرتے تھے۔ قراءت قرآن، ذکر یا کسی اور دوسری چیز کو بلند آواز سے نہ پڑھا جائے۔ اس کی حکمت بالکل واضح ہے۔ آدمی کے خیالات و افکار پُرسکون اور مجتمع رہتے ہیں۔ وہ جنازے اور موت کے بارے میں غور کر سکتا ہے اور یہی بات اس موقع پر مطلوب اور یہی صحیح ہے۔‘‘ (الاذکار، ص: 203)
لہذا اہل اسلام کا طریقہ یہی ہونا چاہئے کہ جنازے کے ساتھ خاموشی اختیار کریں۔ اس صورت میں وہ عیسائیوں کی مشابہت سے بھی بچ سکتے ہیں کیونکہ وہ ایسے مواقع پر بلند اور غمگین آواز سے گا گا کر انجیل اور دوسرے اذکار پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے!
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب