السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گھر میں بعض اوقات نماز کی جماعت کروانی پڑتی ہے۔ گھر کے تین افراد بیٹا اور والدین ہیں۔ صفیں کس طرح بنائی جانی چاہئیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردوں اور عورتوں کی صفیں چونکہ علیحدہ علیحدہ بنائی جاتی ہیں، اس لیے والدہ پیچھے کھڑی ہو گی اور باپ بیٹا میں سے ایک کو شرعی اصولوں کے مطابق امام بنا لیا جائے، پھر چونکہ اکیلا مرد حالت جماعت میں علیحدہ صف نہیں بنا سکتا، اس لیے مقتدی امام کے دائیں طرف اس کے برابر اسی صف میں کھڑاا ہو گا۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى به وبامه او خالته قال: فاقامنى عن يمينه واقام المرأة خلفنا(مسلم، المساجد، جواز الجماعة فی النافلة۔۔، ح؛660)
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور ان کی والدہ یا خالہ کو نماز پڑھائی وہ (انس رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا اور خاتون کو ہمارے پیچھے کھڑا کر لیا۔‘‘
اگر مرد حضرات زیادہ ہوں تو پہلے مردوں کی صفیں اور آخر میں عورتوں کی صفیں بنائی جائیں۔ انس رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے:
فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّه صلى الله عليه وسلم وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ , وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا . فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ انْصَرَفَ(ایضا،ح:658)
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس (چٹائی) پر (نماز پڑھانے کے لیے) کھڑے ہوئے تو میں اور یتیم بچہ آپ کے پیچھے اور بوڑھی عورت ہمارے پیچھے کھڑی ہوئی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت پڑھائیں پھر آپ تشریف لے گئے۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے، انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
صلى النبى صلى الله عليه وسلم فى بيت ام سليم فقمت و يتيم خلفه و ام سلَيم خلفنا(بخاري، الاذان، صلوۃ النساء خلف الرجال، ح:871)
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری والدہ) ام سلَیم کے گھر میں نماز پڑھائی۔ میں اور ایک یتیم (یعنی لڑکا) مل کر آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور ام سلیم ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب