سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) نماز کا وقت جا چکا ہو تو ..؟

  • 23508
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1218

سوال

(138) نماز کا وقت جا چکا ہو تو ..؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

طبیعت کی خرابی (بیماری یا غلبہ نیند) کی وجہ سے اگر جاگ دیر سے آئے جبکہ نماز فجر کا وقت جا چکا ہو تو کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیمار شخص کو حتی المقدور پوری کوشش کرنی چاہئے کہ نماز وقت پر ادا کرے، اگر کوئی شخص سویا ہوا ہو اور اس کی آنکھ ہی اس وقت کھلے جب سورج طلوع ہو چکا ہو تو اس شخص کو اُسی وقت پوری نماز پڑھ لینا چاہئے اور اس پر کسی قسم کا کوئی کفارہ نہیں۔ ابو قتادہ حارث بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:

ہم (خیبر سے واپسی پر) رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے تو بعض لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ یہاں پڑاؤ ڈال لیں تو بہتر ہو گا، آپ نے فرمایا:

(اخاف ان تناموا عن الصلاة)

’’میں ڈرتا ہوں کہیں تمہاری آنکھ نہ لگ جائے اور نماز کے لیے نہ اٹھو!‘‘

بلال نے عرض کیا: میں تمہیں جگا دوں گا، پھر سب لیٹ گئے اور بلال نے اپنی پشت اپنی اونٹنی سے لگائی اور نیند کے غلبے سے سو گئے پھر (سب سے پہلے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم جاگے، اس وقت سورج کا اوپر کا کنارہ نکل آیا تھا (سورج طلوع ہو رہا تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! آپ نے تو کہا تھا: میں تمہیں جگا دوں گا؟ بلال نے عرض کیا: مجھے ایسی نیند کبھی نہیں آئی تھی، آپ نے فرمایا:

(إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ يَا بِلَالُ ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلَاةِ)(بخاري، مواقیت الصلاۃ، الاذان بعد ذھاب الوقت، ح: 595، مسلم، المساجد، قضاء الصلاۃ الفائتۃ و استحباب تعجیل قضائھا۔ ح: 681)

’’اللہ نے جب چاہا تمہاری جانیں قبض کر لیں اور جب چاہا پھر تم کو دے دیں، بلال! اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو۔‘‘

بلال نے اذان دی، آپ نے وضو کیا، جب سورج بلند ہو کر سفید ہو گیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔"

ایک اورفرمان نبوی ہے:

(من نسي صلاة أو نام عنها فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها)(مسلم، المساجد، قضاء الصلاة الفاتئتة و استحباب تعجیل قضائھا، ح: 684)

’’جو شخص کوئی نماز بھول گیا، یا اس سے سویا رہا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے جب یاد آئے تو نماز پڑھ لے۔‘‘

ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں:

«إذا رقَدَ أحدُكم عن الصلاةِ أو غفَلَ عنها، فلْيُصلِّها إذا ذكَرَها فان الله تعالى يقول: ﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴿١٤﴾..طٰہٰ 20/14

’’جب تم میں سے کوئی شخص سو گیا یا نماز سے غافل رہا تو اسے جب یاد آئے تو نماز پڑھ لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’نماز کو میری یاد کے لیے قائم کرو۔‘‘

سونے والا شخص چونکہ مرفوع القلم ہوتا ہے اس لیے اگر اُس کی آنکھ نہیں کھل سکی تو جب بیدار ہو تو جلد نماز کی ادائیگی کر لے، اس کے علاوہ اس کے ذمے اور کوئی کفارہ نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اذان و نماز،صفحہ:362

محدث فتویٰ

تبصرے