السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک ہندو دن دس بجے مسلمان ہوا، مسلمان ہونے کے ساتھ ہی نماز فرض ہو گئی۔ اب اس نے ظہر کی نماز پڑھنی ہے، ابھی اس نے سورۃ الفاتحہ یاد نہیں کی۔ کیا یہ شخص سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز پڑھ سکتا ہے؟ یا سورہ فاتحہ سیکھنے تک اسے نماز پڑھنے میں کوئی رعایت حاصل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اگر کسی کی مجبوری ہے کہ وہ نہیں پڑھ سکتا تو یہ دوسری بات ہے۔ مثلا سیکھنے کے لیے اس کا حافظہ ٹھیک نہیں، زبان میں کوئی رکاوٹ ہے یا اسے اتنا وقت ہی نہیں ملا کہ وہ سوری فاتحہ یاد کر سکے، جس کی ایک صورت سوال میں ذکر کی گئی ہے تو ایسی سورت میں قرآن کی کوئی بھی سات آیات پڑھ لے وہ سورہ فاتحہ کے قائم مقام ہو جائیں گی۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو "سبحان الله، الحمدلله، لا اله الا الله، الله اكبر اور لا حول ولا قوة الا بالله" پڑھ کر نماز مکمل کرے (نماز نہ پڑھنے کی کوئی رعایت نہیں ہے۔) اس سلسلے میں درج ذیل دو احادیث ملاحظہ کریں:
1۔ ابن ابو اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا:
میں قرآن پاک سیکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا، آپ مجھے سکھا دیں تاکہ اسے قرآن کی جگہ پڑھ سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہو:
(سبحان الله و الحمدلله و لا اله الا الله و الله اكبر و لا حول ولا قوة الا بالله)(نسائي، الافتتاح، ما یجزي من القراءة لمن لا یحسن القرآن، ح: 924)
2۔ رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز سکھائی اور فرمایا:
(فإن كان معك قرآن فاقرأ وإلا فاحمد الله وكبره وهلله ثم اركع)(ابوداؤد، الصلاة، لا صلاة من لا یقیم صلبه فی الرکوع ۔۔ح: 861، ترمذي، ح: 302)
’’اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو ورنہ اللہ کی حمد، تکبیر اور تہلیل بیان کرو، پھر رکوع کرو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب