سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126) تثویب بدعت ہے؟

  • 23496
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 762

سوال

(126) تثویب بدعت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اذان دینے کے بعد لاؤڈ سپیکر کے ذریعے یا بلند آواز سے "نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ لہذا جلدی جلدی مسجد میں آ جاؤ" کہہ کر پکارنا درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان کے بعد اس انداز سے بلانے کا کوئی طریقہ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھا، لہذا اذان کے بعد لوگوں کو با آواز بلند نماز کے لیے پکارنا درست نہیں۔ بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حى على الصلاة حى على الصلاة اور حى على الفلاح کی بجائے دیگر کلمات سے نماز کے لیے بلانے کو بدعت سمجھتے تھے۔ اس عمل کو تثویب کہا جاتا ہے۔ امام مجاہد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، ایک آدمی نے ظہر یا عصر میں تثویب کہی تو ابن عمر نے فرمایا:

’’ہمیں یہاں سے لے چلو یہ تو یقینا بدعت ہے۔‘‘

(ابوداؤد، الصلوة فی التثویب، ح: 317، اس کی سند میں ابویحییٰ القتات ضعیف راوی ہے۔ محمد ارشد کمال)

معلوم ہوا کہ تثویب شریعت اسلامیہ میں روا نہیں کیونکہ اس میں اذان سے مشابہت پائی جاتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اذان و نماز،صفحہ:350

محدث فتویٰ

تبصرے