السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ صحیح ہے کہ طالبِ علم کے لیے فرشتے اپنے پر بچھاتے ہیں؟ فرشتوں کے پروں کی وضاحت بھی مطلوب ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فرشتوں کے وجود اور اُن کی مختلف ذمہ داریوں کا ذکر قرآن و حدیث میں کیا گیا ہے۔ یہ کوئی خیالی مخلوق نہیں ہیں جیسا کہ بعض لوگ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن مجید اور صحیح احادیث میں فرشتوں کے پروں کا ثبوت ملتا ہے، قرآن میں ہے:
﴿الحَمدُ لِلَّهِ فاطِرِ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ جاعِلِ المَلـٰئِكَةِ رُسُلًا أُولى أَجنِحَةٍ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُبـٰعَ يَزيدُ فِى الخَلقِ ما يَشاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ ﴿١﴾... سورة الفاطر
’’تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور دو دو، تین تین اور چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا قاصد (ایلچی) بنانے والا ہے۔ مخلوق میں جو چاہے اضافہ کرتا ہے، اللہ یقینا ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘
حدیث میں جبریل کے 600 پروں کا ذکر ہے۔ سلیمان شیبانی نے زر بن حبیش سے اس آیت ﴿فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ﴿٩﴾ فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ ﴿١٠﴾ (النجم 53/9،10)) کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن مسعود سے پوچھا۔ انہوں نے فرمایا:
(ان محمدا صلى الله عليه وسلم راى جبريل له ستمائة جناح) (بخاري، التفسیر، تفسیر سورة النجم، ح: 4857)
’’یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل کو دیکھا تھا، اُس کے 600 پُر تھے۔‘‘
فرشتوں کے پروں کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ دین کا علم حاصل کرنے والے کے لیے فرشتے اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔ زر بن حبیش سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں صفوان بن عسال مراری کے پاس آیا تاکہ ان سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں پوچھوں، تو انہوں نے کہا: زر! کس لیے آئے ہو؟ تو انہوں نے کہا: علم حاصل کرنے کے لیے، تو انہوں نے کہا:
(ان الملائكة لتضع اجنحتها لطالب العلم رضا بما يطلب)(ترمذي، الدعوات، ما جاء فی فضل التوبة والاستغفار، ح: 3535)
’’طالب علم کی طلب سے خوش ہو کر اس کے لیے فرشتے اپنے پَر بچھاتے ہیں۔‘‘
پھر انہوں نے موزوں پر مسح کے مسائل بیان کیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب