سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) صفوں پر نبی ﷺ کا نام گرامی "محمد" (ﷺ)

  • 23466
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 826

سوال

(96) صفوں پر نبی ﷺ کا نام گرامی "محمد" (ﷺ)

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور کے ایک مشہور مدرسہ کی طرف سے جاری ہونے والا ایک فتویٰ کاپی در کاپی ہو کر آج کل عام گردش کر رہا ہے۔ جس پر کئی مفتیان کے دستخط ہیں۔ جس کی روشنی میں عوام الناس کافی پریشان ہیں اور صحیح صورت معلوم کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس فتویٰ سے مطمئن نہیں ہیں۔ اس فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ بعض پلاسٹک کی بنی ہوئی صفوں کے اوپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام گرامی ’’محمد‘‘ کندہ ہے۔ (فتویٰ کی کاپی حاضر خدمت ہے۔) اگر آپ نے یہ صفیں دیکھی ہوں تو بتائیں کہ کیا یہ فتویٰ درست ہے؟ اگر یہ فتویٰ درست ہو تو ایسی صفوں کا استعمال کیا ہونا چاہئے؟ نیز یہ بھی بتائیے کہ ایسی صفیں بنانے والوں کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مسئلہ اس سے پہلے بھی کئی لوگوں نے مجھ سے دریافت کیا ہے۔ نیز یہ صفیں دیکھنے کا مجھے کئی باراتفاق ہوا ہے۔ یہ صفیں اکثر و بیشتر مساجد میں دستیاب ہوں گی۔ میں جس مسجد میں خطبہ دیتا ہوں وہاں بھی بعض لوگوں نے میری توجہ اس جانب مبذول کروائی۔نیز دینی مدرسے کی طرف سے جاری ہونے والا فتویٰ بھی مجھے کئی لوگوں نے دکھایا ہے۔ جس کی ایک کاپی آپ نے بھی ارسال کی ہے۔

صفوں کو بغور دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فتویٰ درست نہیں کیونکہ جن لکیروں کو ملا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام قرار دیا گیا ہے ان سے کسی بھی صورت میں آپ کا نام ’’محمد‘‘ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بنتا۔ ان لکیروں سے ’’م‘‘ بنتی ہے نہ ’’ح‘‘ نہ ’’د‘‘ ان لکیروں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام قرار دینا اور پھر ان صفوں کے بنانے والوں کو توہینِ رسالت کا مرتکب قرار دینا غلط ہے۔ اس طرح بےدلیل اور بے بنیاد اشتعال انگیز فتوے دینے سے اسلام اور علمائے کرام کا وقار بھی مجروح ہوتا ہے۔

کسی مسلمان سے اس قسم کا کوئی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ ایسی قبیح حرکت کر سکتا ہے۔

صفیں بنانے والوں کے نام پیغام

سوال یہ ہے کہ اس طرح کے سوالات آئے روز کیوں اٹھتے رہتے ہیں؟میں سمجھتا ہوں کہ صف اور جائے نماز کے اوپر بنانے جانے والے نقش و نگار اور شبہیات اس کا واحد سبب ہیں۔ صفیں اور جائے نماز بنانے والوں سے میری گزارش ہے کہ وہ انہیں سادہ رکھیں جو کہ اسلام کی روح کے قریب ہے کیونکہ بصورت دیگر نماز میں ان کی طرف توجہ مبذول ہو سکتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ کسی کو اس قسم کی فتویٰ بازی کا بھی موقع نہیں ملے گا۔ کیونکہ صفوں پر نقش و نگار ہونے کی صورت میں کوئی نہ کوئی لفظ بن سکتا ہے۔ اگر کوئی سیدھا دیکھے تو اور لفظ، الٹا دیکھے تو دوسرا اور اگر ترچھا دیکھے تو کوئی تیسرا لفظ دکھائی دے سکتا ہے۔ جائے نماز اور صفوں کو سادہ رکھنے سے ان تمام شکوک و شبہات اور اشکالات سے بچا جا سکتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رسالت اور سیرۃ النبی ﷺ،صفحہ:266

محدث فتویٰ

تبصرے