سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) دوران خطبہ سجدہ تلاوت؟

  • 23449
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1098

سوال

(79) دوران خطبہ سجدہ تلاوت؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمضان المبارک کی انتیسویں رات کو ایک خطیب نے وعظ کرتے ہوئے سورۃ الانشقاق کی آیت سجدہ تلاوت کی اور انہوں نے منبر سے اتر کر سجدہ کیا۔ کیا تقریر منقطع کر کے اس طرح سجدہ تلاوت کرنا درست ہے جبکہ سامعین اس کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطیب صاحب کا عمل سنت کے عین مطابق ہے۔ سامعین کے ذہنی طور پر تیار ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ابوسعید خدری سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر سورۃ ص کی تلاوت کی، جب آیت سجدہ پر پہنچے تو نیچے اتر کر سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ پھر ایک دوسرا موقع آیا اور آپ نے اسی کی تلاوت کی، جب آپ سجدے کی آیت پر پہنچے تو لوگ سجدے کے لیے تیار ہو گئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’یہ ایک نبی (داؤد علیہ السلام) کی توبہ کا ذکر ہے لیکن میں نے تمہیں دیکھا ہے کہ تم سجدہ کرنا چاہتے ہو۔ چنانچہ آپ نے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔‘‘

(ابوداؤد، سجود القرآن، السجود فی ص۔ ح: 1410، دارمي، ح: 1474، حاکم: 284/1-285)

دوسرے خلیفہ راشد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی خطبہ جمعہ کے دوران منبر سے اتر کر سجدہ کیا۔ ربیعہ بیان کرتے ہیں:

’’عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورہ نحل پڑھی جب سجدہ کی آیت ﴿وَلِلَّـهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ﴾ (النحل: 16/49-50) تک پہنچے تو منبر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی، جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو فرمانے لگے:

’’لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اللہ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا، ہماری خوشی پر رکھا۔‘‘(بخاري، سجود القرآن، من رای ان اللہ عزوجل لم یوجب السجود، ح: 1077)

معلوم ہوا کہ دوران خطبہ سجدہ تلاوت کرنے اور نہ کرنے کا اختیار ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:215

محدث فتویٰ

تبصرے