السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم ایک مدرسے میں قرآن حفظ کر رہے ہیں۔ بعض طلباء ایک دوسرے کے سامنے سجدہ والی آیت پڑھ دیتے ہیں تاکہ اسے بھی سجدہ کرنا پڑے۔ کیا اس طرح آیت سنوائے جانے پر بھی سننے والوں کو سجدہ کرنا چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تلاوت کرنے اور سننے والے دونوں کو سجدہ کرن چاہئے۔ سجدہ تلاوت کی اکثر روایات میں تلاوت کرنے والے کے ساتھ ساتھ سننے والے کے سجدہ کرنے کا بھی تذکرہ ہے۔ (مثلا دیکھیے بخاري: 1075، ابوداؤد: 1413)
البتہ سجدہ تلاوت نہ کرنا گناہ نہیں۔ اگر کوئی شخص کسی کو آیت سجدہ اس لیے سنائے تاکہ اسے سجدہ کرنا پڑے جبکہ سننے والے کا قصد نہ ہو تو بعض صحابہ ایسی حالت میں سجدہ نہیں کرتے تھے۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو آیت سنتا ہے مگر وہ سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا، تو کیا اس پر سجدہ واجب ہے؟ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا:
اگر وہ اس نیت سے بیٹھا بھی ہو تو کیا! (گویا انہوں نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں سمجھا) سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ہم سجدہ تلاوت کے لیے نہیں آئے۔
عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’سجدہ تلاوت تو اس کے ذمے ہے جس نے آیت سجدہ قصد سے سنی ہو۔ سائب بن زید قصہ خوانوں کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہیں کرتے تھے۔‘‘ (بخاري، ایضا)
آیت سجدہ قصد سے نہ سنی ہو تو ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک بھی اس پر سجدہ کرنا مستحب نہیں۔ امام مالک اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہما کا بھی یہی موقف ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ دریں صورت سجدہ تلاوت کرنے کی تاکید نہیں کرتے اور اگر کوئی سجدہ کر لے تو اچھا ہے۔ (المغنی: 178،179/2)
تاہم اصحاب الرائے کہتے ہیں کہ بلاقصد سننے والے پر بھی سجدہ لاگو ہوتا ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ، نخعی، سعید بن جبیر، نافع اور اسحاق سے بھی یہی مروی ہے۔ (ایضا)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب