سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) ﴿الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ﴾ سے کون سا دن مراد ہے؟

  • 23435
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1005

سوال

(65) ﴿الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ﴾ سے کون سا دن مراد ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلَو تَرىٰ إِذِ الظّـٰلِمونَ فى غَمَر‌ٰتِ المَوتِ وَالمَلـٰئِكَةُ باسِطوا أَيديهِم أَخرِجوا أَنفُسَكُمُ اليَومَ تُجزَونَ عَذابَ الهونِ بِما كُنتُم تَقولونَ عَلَى اللَّهِ غَيرَ الحَقِّ وَكُنتُم عَن ءايـٰتِهِ تَستَكبِرونَ ﴿٩٣﴾... سورة الانعام

اس آیت میں ﴿أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ﴾ میں الْيَوْمَ سے کون سا دن مراد ہے/ عذاب قبر کے بعض منکرین کا خیال ہے کہ اس الْيَوْمَ سے روزِ قیامت مراد ہے کیونکہ یہ لفظ قرآن میں متعدد مقامات پر حشر کے دن کے لیے استعمال ہوا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سورۃ الانعام میں آنے والے لفظ الْيَوْمَ سے مرادانسان کا یوم وفات ہے۔ اسی دن سے انسان کے عالم برزخ میں عذاب و ثواب کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ بہت سے ائمہ دین اور مفسرین نے ﴿الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ﴾ کو عذاب قبر کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔ اکثر معروف تفاسیر میں یہ استدلال موجود ہے۔

محترم بھائی محمد ارشد کمال منکرین عذاب قبر کے اشکال کی تردید میں لفظ الْيَوْمَ کے متعدد قرآنی ستعمالات کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یاد رہے کہ الْيَوْمَ سے مراد قیامت کا دن ہے۔ جیسا کہ سورۃ المعارج (آیت: 44) اور النبا (آیت: 39) میں قرینہ موجود ہے جو اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ یہاں الْيَوْمَ سے مراد قیامت ہی کا دن ہے۔

مگر جہاں کوئی ایسا قریبہ نہ پایا جائے تو وہاں الْيَوْمَ سے وہی دن مراد ہو گا جس کی بات ہو رہی ہے۔

اگر معترضین ہمارے بیان کردہ جواب کو تسلیم نہیں کرتے، تو پھر ذرا بتائیں کہ قرآن مجید میں جہاں جہاں بھی الْيَوْمَ کا لفظ آیا ہے، کیا اس سے مراد صرف حشر اور قیامت ہی کا دن ہے؟

ہر جگہ الْيَوْمَ سے قیامت کا دن مراد لینا سراسر جہالت ہے، مثلا:

﴿ اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلـٰمَ دينًا...﴿٣﴾... سورة المائدة

’’آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا، اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا۔‘‘

عذاب قبر کے منکرین بتائیں کہ کیا یہاں الْيَوْمَ سے مراد قیامت کا دن ہے؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو پھر مطلب یہ ہوا کہ تمہارا دین اسلام اب نامکمل اور ناقص ہے، یعنی اس میں کمی بیشی ہو سکتی ہے، یہ قیامت کے دن ہی مکمل ہو گا۔ فیا للعجب

قیامت کے دن مکمل کرنے کا فائدہ۔ اور اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو ماننا پڑے گا کہ سورۃ الانعام میں الْيَوْمَ سے مراد دنیا سے رخصت ہونے کا دن ہے۔

ایسے ہی ایک اور مثال۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ﴾

’’آج کے دن پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کر دی گئی ہیں۔‘‘

بتائیے کہ یہاں الْيَوْمَ سے کون سا دن مرادہے؟

معلوم ہوا کہ قرآن مجید میں جہاں الْيَوْمَ سے مراد قیامت کا دن ہے، وہاں اس کے ساتھ کوئی قرینہ موجود ہے۔ لیکن جہاں الْيَوْمَ کا لفظ مطلق ہو، وہاں اس سے ’’آج کا دن‘‘ (جس دن کی بات ہو رہی ہے) ہی مراد ہے۔ (عذاب قبر، ص: 82-83)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:201

محدث فتویٰ

تبصرے