سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) کشائش رزق کے لیے سورہ یس کی ہر مبین کے بعد آیۃ الکرسی یا کوئی اور سورت پڑھنا؟

  • 23421
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 4101

سوال

(51) کشائش رزق کے لیے سورہ یس کی ہر مبین کے بعد آیۃ الکرسی یا کوئی اور سورت پڑھنا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کشائش رزق کے لیے سورۃ یٰس میں ہر "مبین" کے بعد کوئی دوسری سورت پڑھی جا سکتی ہے؟ یعنی پہلی مبین کے بعد تیس مرتبہ سورۃ الاخلاص دوسری مبین کے بعد تیس مرتبہ آیۃ الکرسی، اسی طرح باقی "مبین" کے بعد کوئی نہ کوئی سورت پرھ سکتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب و سنت میں اس طرح سورۃ یٰس پڑھنے کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ لہذا ہر مبین کے بعد کوئی سورت پڑھنا یا مبین پر پہنچ کر دوبارہ نئے سرے سے سورۃ یٰس پڑھنا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ کشائش رزق کے لیے مسنون دعائیں پڑھی جائیں اور رزق اللہ سے مانگا جائے، اس لیے کہ رزق اسی کے ہاتھ میں ہے۔

مزید برآں اگر ہر مبین کے بعد آیۃ الکرسی یا کوئی اور سورت پڑھی جائے تو آیات بے ربط ہو کر رہ جاتی ہیں۔ سورۃ یٰس میں جن آیات میں مبین کا لفظ آیا ہے اگر ان کے ماقبل اور مابعد (سیاق و سباق) کو دیکھا جائے تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔ جن آیات میں مبین کا لفظ آیا ہے وہ درج ذیل ہے:

﴿ إِمامٍ مُبينٍ ﴿١٢

﴿البَلـٰغُ المُبينُ ﴿١٧

﴿ضَلـٰلٍ مُبينٍ ﴿٢٤

﴿عَدُوٌّ مُبينٌ ﴿٦٠

﴿قُرءانٌ مُبينٌ ﴿٦٩

﴿خَصيمٌ مُبينٌ ﴿٧٧

پہلی مبین (آیت 12) کے بعد جو واقعہ شروع ہوتا ہے وہ حرف ’’و‘‘ (اور) سے شروع ہوتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا پہلی بات سے گہرا تعلق ہے۔ دوسری مبین (آیت: 17) پر انبیاء علیہم السلام کے اپنی قوم سے مکالمہ کا ذکر ہے۔ جب نبیوں نے کہا کہ ہمارا کام تو کھل کر اللہ کا پیغام پہنچا دینا ہے تو قوم نے آگے سے جواب دیا ۔۔ آپ قوم کا جواب ذکر کرنے کی بجائے آیۃ الکرسی پڑھنا شروع کر دیں تو بات کتنی بے ربط ہو جائے گی نیز آیات کا مفہوم بگڑ جائے گا۔ یہی حال تیسری مبین (آیت 24) کا ہے کہ وہاں س آدمی کے کلام کا تذکرہ ہے جس نے لوگوں کو دعوت دی تھی کہ وہ رسولوں کی اتباع کریں۔ مبین پر اس کی بات ابھی نامکمل ہے یہاں مبین کے بعد اگر کوئی اور سورت پڑھی جائے تو تسلسل ختم ہو جاتا ہے۔ یہی حال باقی تمام "مبین" کا ہے۔ سورۃ یٰس کا مطالعہ کرنے سے یہ بات اظہر من الشمس ہو جاتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:152

محدث فتویٰ

تبصرے