السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سوال و جواب کے بعد روح اسی جسم میں رہتی ہے یا نکل جاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبر میں سوال و جواب کے لیے روح جسم میں داخل کی جاتی ہے۔ سوال و جواب کے بعد روح جسم سے نکل جاتی ہے۔ قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سوال و جواب کے بعد روح جنت یا جہنم میں چلی جاتی ہے۔ روزِ قیامت ہی ارواح کو اُ ن کے اجساد کی طرف لوٹایا جائے گا کیونکہ مرنے سے قیامت تک موت کا عرصہ ہے اور موت روح اور جسم کی جدائی کا نام ہے، بوقتِ سوالات اعادہ روح ایک استثنائی صورت ہے۔
حدیث میں ہے کہ فتنہ قبر کے بعد (يعاد الجسد لما بدأ منه فيجعل نسمة في النسيم الطيب و هو طير يعلق من شجر الجنة) (ابن حبان، ح: 3103)
’’یعنی جسم پہلے (موت) والی حالت میں لوٹا دیا جاتا ہے اور روح نیک روحوں کے ساتھ جنت میں رہتی ہے۔‘‘
اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ سوال و جواب کے بعد حکم ہوتا ہے:
(نم كنومة العروس الذي لا يوقظه إلا أحب أهله إليه حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك) (ترمذي: ح: 1071)
اسی طرح جب شہدائے اُحد کی ارواح نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں ہمارے اجساد کی طرف لوٹا دیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے نفی میں جواب دیا تھا۔ كما لا يخفى اهل العلم ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ مومن کی روح کو قیامت کے روز ہی اس کے جسم کی طرف لوٹائے گا۔ (ابن ماجه، ح: 4271)
نیز یہ بھی کسی حدیث میں نہیں کہ عذاب یا ثواب کے وقت روح قبر میں رہتی ہے یا اس کا جسم کے ساتھ کوئی تعلق رہتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ہماری کتاب "المسند فی عذاب القبر" (محمد ارشد کمال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب