سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) ایک گناہ سے توبہ دوسرے گناہ کا ارتکاب! کیا توبہ قبول ہو جائے گی؟

  • 23398
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 727

سوال

(28) ایک گناہ سے توبہ دوسرے گناہ کا ارتکاب! کیا توبہ قبول ہو جائے گی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص ایک گناہ سے توبہ کر لیتا ہے تو کیا اس کی توبہ درست ہو گی؟ جبکہ وہ کسی دوسرے گناہ کا مسلسل ارتکاب کئے جا رہا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک گناہ سے توبہ درست ہے اگرچہ توبہ کرنے والا کوئی دوسرا گناہ کر رہا ہو بشرطیکہ یہ دوسرا گناہ نہ تو پہلے گناہ کی نوع سے ہو اور نہ اس سے متعلق ہی ہو۔ مثلا ایک آدمی نے سود سے تو توبہ کی مگر شراب نوشی سے نہیں کی تو اس سے سود سے توبہ درست متصور ہو گی۔ البتہ اگر ایک شخص سود کی ایک قسم سے تو توبہ کر لیتا ہے مگر دوسری قسم کا سود لیتا رہتا ہے تو اس کی توبہ قبول نہ ہو گی۔ اسی طرح اگر کسی نے بھنگ اور چرس پینے سے توبہ کی مگر شراب پیتا رہا تو بھی توبہ قبول نہ ہو گی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اس بات سے توبہ کرے کہ فلاں عورت سے بدکاری نہیں کروں گا مگر کسی دوسری سے کرتا رہے تو ایسی توبہ صحیح نہیں ہو گی۔ لہذا ان کی کارگزاری صرف یہ ہے کہ انہوں نے گناہ کی ایک نوع کو چھوڑا تو اسی گناہ کی دوسری قسم کی طرف رخ موڑ لیا۔ (میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ ص: 58،59)

البتہ یہ بات ہرگز نہ بھولیے کہ شرک کا ارتکاب کرنے کی صورت میں تمام اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ دریں صورت پہلے بنیادی خرابی دُور کی جائے تو تب توبہ قبول ہو گی ورنہ توبہ درست نہ ہو گی۔ مشرکین کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ أُولـٰئِكَ حَبِطَت أَعمـٰلُهُم وَفِى النّارِ هُم خـٰلِدونَ ﴿١٧﴾... سورة التوبة

’’ان کے اعمال غارت و اکارت ہیں اور وہ دائمی جہنمی ہیں۔‘‘

حتیٰ کہ انبیاء علیہم السلام کے بارے میں فرمای:

﴿وَلَو أَشرَكوا لَحَبِطَ عَنهُم ما كانوا يَعمَلونَ ﴿٨٨﴾... سورةاالانعام

’’اگر (بالفرض) وہ بھی شرک کرتے تو جو کچھ وہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہو جاتے۔‘‘

ایک اور جگہ فرمایا:

﴿وَلَقَد أوحِىَ إِلَيكَ وَإِلَى الَّذينَ مِن قَبلِكَ لَئِن أَشرَكتَ لَيَحبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكونَنَّ مِنَ الخـٰسِرينَ ﴿٦٥﴾... سورةالزمر

’’اور یقینا آپ کی طرف بھی اور آپ سے پہلے (تمام انبیاء) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو بلاشبہ آپ کا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین آپ زیاں کاروں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘

اسی طرح ایمانیات میں سے کسی کا انکار بھی نہ ہو اور نہ کوئی ایسا کام کیا جائے جس سے نیک اعمال بیکار ہو جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں درج ذیل آیات زیرنظر رہیں:

1۔ ﴿وَمَن يَكفُر بِالإيمـٰنِ فَقَد حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِى الءاخِرَةِ مِنَ الخـٰسِرينَ ﴿٥﴾... سورة المائدة

’’منکرِ ایمان کے اعمال ضائع ہیں اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو گا۔‘‘

2۔ ﴿وَالَّذينَ كَذَّبوا بِـٔايـٰتِنا وَلِقاءِ الءاخِرَةِ حَبِطَت أَعمـٰلُهُم ...﴿١٤٧﴾... سورة الاعراف

’’اور یہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھٹلایا اُن کے اعمال غارت گئے۔‘‘

3۔ ﴿أُولـٰئِكَ الَّذينَ كَفَروا بِـٔايـٰتِ رَبِّهِم وَلِقائِهِ فَحَبِطَت أَعمـٰلُهُم فَلا نُقيمُ لَهُم يَومَ القِيـٰمَةِ وَزنًا ﴿١٠٥ ذ‌ٰلِكَ جَزاؤُهُم جَهَنَّمُ بِما كَفَروا وَاتَّخَذوا ءايـٰتى وَرُسُلى هُزُوًا ﴿١٠٦﴾... سورة الكهف

’’یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کی ملاقات سے کفر کیا اس لیے ان کے اعمال غارت ہو گئے لہذا قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے۔ ان کی سزا جہنم ہے کیونکہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا۔‘‘

4۔﴿ وَالَّذينَ كَفَروا فَتَعسًا لَهُم وَأَضَلَّ أَعمـٰلَهُم ﴿٨ ذ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُم كَرِهوا ما أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحبَطَ أَعمـٰلَهُم ﴿٩﴾... سورة محمد

’’اور جو لوگ کافر ہوئے ان کے لیے ہلاکت ہے، اللہ نے اُن کے اعمال غارت ر دیے۔ یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘

5۔ ﴿إِنَّ الَّذينَ كَفَروا وَصَدّوا عَن سَبيلِ اللَّهِ وَشاقُّوا الرَّسولَ مِن بَعدِ ما تَبَيَّنَ لَهُمُ الهُدىٰ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيـًٔا وَسَيُحبِطُ أَعمـٰلَهُم ﴿٣٢﴾... سورة محمد

’’یقینا جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لیے ہدایت واضح ہو چکی۔ یہ ہرگز اللہ کا کچھ بھی نقصان نہیں کرتے۔ عنقریب وہ ان کے اعمال رائیگاں کر دے گا۔‘‘

6۔ ﴿ذ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعوا ما أَسخَطَ اللَّهَ وَكَرِهوا رِضو‌ٰنَهُ فَأَحبَطَ أَعمـٰلَهُم ﴿٢٨﴾... سورة محمد

’’یہ اس بنا پر ہے کہ یہ اس راہ پر چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضا مندی کو برا جانا تو اللہ نے اُن کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘

7۔ ﴿ أُولـٰئِكَ لَم يُؤمِنوا فَأَحبَطَ اللَّهُ أَعمـٰلَهُم... ﴿١٩﴾... سورة الاحزاب

’’یہ (منافق) ایمان لائے ہی نہیں لہذا اللہ نے ان کے اعمال نابود کر دیے ہیں۔‘‘

8۔﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَرفَعوا أَصو‌ٰتَكُم فَوقَ صَوتِ النَّبِىِّ وَلا تَجهَروا لَهُ بِالقَولِ كَجَهرِ بَعضِكُم لِبَعضٍ أَن تَحبَطَ أَعمـٰلُكُم وَأَنتُم لا تَشعُرونَ ﴿٢﴾... سورة الحجرات

’’ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اونچی نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے اونچی آواز میں کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔‘‘

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے کی صورت میں (اعاذناللہ منہ) کسی بھی گناہ سے توبہ قبول نہیں ہو گی تاوقتیکہ اس جرم سے توبہ کی جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شرک اور خرافات،صفحہ:111

محدث فتویٰ

تبصرے