لندن سےم ،ن لکھتےہیں کہ ایک مسئلہ حل طلب ہے۔ براہ کرم شرعی نقطہ نظر سےجواب ارسال فرمائیں، مشکور ہوں گا۔
زید کسی اسلامی مدرسہ یایونیورسٹی سےعلوم اسلامیہ کافارغ التحصیل نہیں، نہ اس نے عربی زبان پڑھی ہے نہ کسی استاد سےاس معاملے میں رجوع کیا۔ہاں اس کی دنیاوی تعلیم ایم اے،پی ایچ ڈی ہے، جبکہ اس نے قرآن صرف ناظرہ پڑھا ہے۔ مگر اب وہ قرآن کےشارحین، مفسرین کی تفسیریں پڑھتا ہےاوردعویٰ کرتا ہے کہ اس کافہم قرآن تمام علمائے دین سےزیادہ ہے۔اب وہ قرآن کادرس بھی دیتاہے۔ کیا زید کایہ عمل از روئے شریعت جائز ہےیانہیں؟ مہربانی مفصل جواب ارسال فرمائیں، شکریہ۔
مکرمی جناب م،ن صاحب! آپ کےسوال کاجواب درج ذیل ہے:
ایسا شخص جس کا تذکرہ آپ نے کیا ہے،اگرقرآن کی تعلیم اورفہم عام کرنےکےلیے درس قرآن دینا چاہتاہے تواسے کسی ایک مستند تفسیر،جیسے تفسیرابن کثیر(اردو ترجمہ دستیاب ہے) وغیرہ کامطالعہ کرنے کےبعد اسی کاخلاصہ پیش کرناچاہیے، اپنی رائے کا اظہار نہیں کرناچاہیے،وگرنہ گمراہی کاامکان ہے۔درس قرآن دینے کےلیے نہ صرف عربی زبان کا جاننا ضروری ہے بلکہ احادیث کےمستند ذخیروں(صحیح بخاری،صحیح مسلم، سنن اربعہ وغیرہ)پربھی نظر ہونی چاہیے تاکہ ہرآیت کی تفسیر میں نبی اکرمﷺ اورصحابہ کرام کےاقوال کابھی علم ہو۔
قرآن فہمی پرانگریزی میں میرا ایک مقالہ دستیاب ہے،خواہش ہوتو میں آپ کوارسال کرسکتا ہوں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب