کیا ایسی مارکیٹ سےحلال اشیاء خریدی جاسکتی ہیں جہاں شراب اورسور کےگوشت کی خریدوفروخت بھی ہوتی ہو؟ (ابوعائشہ، گلاسگو)
اس مسئلے میں پہلے دوائمہ کی رائیں ملاحظہ ہوں:
اگر ایسے کاروبار میں کوئی ملوث ہوتو اسے نصیحت کی جائے تاکہ وہ حرام اشیاء کی فروخت سےباز آجائے اور مسلمان پورے انشراح قلب کےساتھ اس کی دوکان سےخریدوفروخت کرسکیں لیکن اگروہ باز نہیں آتا توایسے شخص کا بائیکاٹ کرنا چاہیے تاکہ اسے غلط فعل پرنظرثانی کرنے کاموقع ملے۔بوقت ضرورت حلال اشیاء خریدی جاسکتی ہیں۔
اِتَّقُوالشُّبهَاتِ ( شک و شبہ سےبچو) کےتحت ایسی جگہوں پرجانا جہاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کےکام ہوتے ہوں، جائز نہیں ہے۔ اسی لیے ضرورت کی شرط لگائی گئی ہے۔
راقم کوبیس اکیس برس پہلے اسپین کےسفر کاتجربہ یاد ہےکہ جہاں دوران ڈرائیونگ نیند بھگانے کےلیے’’کافی،، کی شدید احتیاج ہوتی تھی لیکن میلوں دورہائی وے پرسوائے شراب خانہ کےاورکوئی کافی ہاؤس نظر نہیں تھا، اس لیے مجبوراً اتنی دیروہاں رکتے تھے کہ جس دوران میں کافی پی جا سکتے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب