برمنگھم کےایک قاری نےدریافت کیاہےکہ کیا عورت قبرستان کی زیارت کرسکتی ہے، اگر کرسکتی ہےتواس کےآداب کیاہیں؟
عورتوں کےلیے قبرستان جانے کےسلسلےمیں پہلے تو یہ دواحادیث ملاحظہ ہوں:
ام عطیہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: ہمیں جنازہ کےپیچھے پیچھے جانے سے منع کیاگیا لیکن اس پراصرار نہیں کیا گیا۔اصل الفاظ ہیں:«ولم يعزم علنا»
گواس روایت میں اس بات کی تصریح نہیں کی گئی کہ کسی نےمنع کیا تھا لیکن اصول حدیث کےایک عاعدے کےمطابق ایک صحابی یاصحابیہ نےاگر ایسے الفاظ استعمال کیے ہوں تواس سےمراد رسول اللہﷺ کی ذات ہےکہ یقیناً انہوں نے منع کیا ہوگا لیکن اس حدیث کےآخری الفاظ سےمعلوم ہوا کہ یہ منع کرناتحریم کےلیے نہیں تھا بلکہ کراہت کےدرجے میں تھا اوراس کی وجہ بھی ظاہرہےکہ عورتیں ایسے موقع پرصبر کادامن ہاتھ سےچھوڑ دیتی ہیں، نوحہ کرتی ہیں، گریبان پھاڑتی ہیں،اس لیے جنازہ کےساتھ ان کا نہ جانا ہی بہتر ہے۔
لیکن آیا جنازہ کےعلاوہ کبھی کبھار اپنے کسی عزیز کی قبر پرجاسکتی ہیں یانہیں؟اس سلسلہ میں دورسری حدیث ملاحظہ ہو:
حضرت ابوہریرہ سےمروی ہےکہ رسول اللہﷺ نےقبروں کی زیارت کرنے والیوں پرلعنت فرمائی۔
اس حدیث کےبارےمیں بعض اہل علم کایہ کہناہےکہ یہ حکم شروع شروع میں تھااور اس کےبعد آپ نے ارشاد فرمادیا: ’’سنو! میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سےمنع کیا تھا لیکن اب کہتا ہوں کہ قبروں کی زیارت کیا کروکہ اس طرح آخرت کی یاد آتی ہے۔،،
اس اجازت میں مرد اورعورت دونوں داخل ہوگئے لیکن بعض علماء کا کہنا ہےکہ عورتوں کےلیے قبرستان جانا ہرصورت میں مکروہ ہے ، ان اسباب کی بنا پر جن کاذکر پہلے ہوچکاہے۔
لیکن حضرت عائشہ ؓ کےعمل اور ان کی ایک روایت سےثابت ہوتاہےکہ اگر یہ زیارت صرف میت کےلیے دعا اورآخرت کی یاد کےلیے ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں۔
آپ کاعمل یہ ہےکہ آپ اپنے بھائی عبدالرحمٰن کی قبر پرگئیں اور بروایت مسلم رسول اللہﷺ نےحضرت عائشہ سےکہا کہ حضرت جبرئیل نےان سےکہا ہےکہ تمہارا حکم دیتا ہےکہ ت م اہل بقیع کےپاس جاؤ اوران کےلیے مغفرت کی دعا کرو۔ عائشہ ؓ نے کہا: اللہ کےرسول! میں کیا کہوں؟ آپ ﷺ نےفرمایا:کہو:
’’ مومنوں اورمسلمانوں سےآبادان گھروں پرسلام ہو، اللہ ہم میں سے آگے جانےوالوں پراور پیچھے رہ جانےوالوں پراپنی رحمت بھیجے اوراللہ نےچاہا توہم تم سے ملنے والے ہیں۔،،
اس تفصیل سےمعلوم ہوا کہ کہ خواتین کثر ت سےقبرستان نہ جائیں۔کسی عزیز کی قبر پراگر جانا ہوتو دعا کےلیے جائیں اور بےپردگی ، نوحہ خوانی اوررونے دھونے سےباز رہیں۔واللہ اعلم.
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب