سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(23) قریبی مسجد میں اگر بے وقت (وقت سےپہلےیابعد میں) جماعت ہوتی ہو تو آدمی کیا کرے؟

  • 23310
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 698

سوال

(23) قریبی مسجد میں اگر بے وقت (وقت سےپہلےیابعد میں) جماعت ہوتی ہو تو آدمی کیا کرے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے گھر سےقریبی مسجد میں نماز عشاء مغرب سےایک گھنٹہ بعد ادا کرلی جاتی ہے۔

اسی طرح نماز عصر سورج کےزردی مائل ہونے کےبعد ادا کی جاتی ہے۔کیاان نمازوں کاایسی مسجد میں ادا کرناشرعاً درست ہوگا جبکہ عشاء کاوقت شروع ہونے میں آدھا گھنٹہ باقی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عصر کی نماز کاوقت ایک مثل پرہوجاتا ہے،یعنی زوال کےبعد جب کسی بھی چیز کاسایہ اس کےبرابر ہوجائے،( سایہ ایک مثل ہونے سےمراد یہ ہےکہ ہرچیز کاسایہ اس کے سایہ اصلی کونکالنے کےبعد اس چیز کےبرابر ہوجائے۔سایہ اصلی ہرچیز کےاس سایے کوکہتےہیں جوآفتاب کےبلند ہونے کی وجہ سے گھٹے گھٹتے زوال کےوقت باقی رہ جاتاہے، یعنی عین زوال کےوقت جوکسی چیز کاسایہ ہوتاہےوہ اس کا سایہ اصلی کہلاتاہے۔سایہ اصلی سردیوں میں لمبا اورگرمیوں میں چھوٹا ہوتا ہے۔جب کسی چیز کاسایہ اس کےسایہ اصلی کےعلاوہ اس کےبرابر ہوجائے تواسے ایک مثل سایہ کہتےہیں، مثلا: ایک چھڑی 3 فٹ لمبی ہے، اس کا سایہ اصلی 2 انچ ہے توجب اس چیز کاسایہ 3 فٹ دوانچ ہوگا تو ایک مثل وقت ہوجائے گا اوریہ عصر کا وقت ہے۔اس کی وضاحت سنن نسائی کی ایک روایت سےہوتی ہے۔دیکھیے(سنن النسائی، المواقیت ،باب آخر وقت المغرب ، حدیث 525 )اس وقت ظہر کاوقت ختم ہوجاتاہے اورعصر کاشروع ہوجاتاہے۔عصر کااول وقت میں پڑھنا افضل ہےاوراتنی تاخیر کرناکہ سورج زردی مائل ہوجائے مکروہ ہے، اللہ کےرسول ﷺ نےایسی نماز کومنافق کی نماز قرار دیا ہے۔

احناف کےنزدیک عصر کاوقت دومثل پرہوتا ہے،اس لیے وہ عموماً  تاخیر سے پڑھتےہیں لیکن پھر بھی منافقت کےوصف سےبچنے کےلیے زیادہ تاخیرنہیں کرنی چاہیے۔ اگر آپ کسی مسجد میں اول وقت باجماعت نماز پڑھ سکتےہوں یااہل خانہ کےساتھ مل کر اول وقت نماز پڑھ لیں توبہتر ہوگا لیکن اگر بڑی جماعت کاثواب لینے کےلیے محلّہ کی مسجد میں نماز پڑھ لیں جہاں مثل ثانی کےمطابق نماز ہوتی ہوتوان شاء اللہ  ثواب سےمحروم نہ رہیں گےکہ اعمال کادارومدار نیتوں پرہے۔

جہاں تک عشاء کی نماز کےوقت کاتعلق ہےتووہ شفق کےغائب ہوجانے کےبعد ہوتاہے۔شفق سےمراد افق پرسرخی کاہوناہے۔یو،  کےمیں مشاہدہ کےمطابق شفق سوا گھنٹے سےلے کر ڈیڑھ گھنٹے تک غائب ہوجاتی ہے۔مئی،جون، جولائی میں اس سے زیادہ وقت بھی لگتا ہے،اس لیے نماز عشاء مغرب سے کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ بعدادا کی جائے، اس سے قبل نہیں۔ اس لیے نماز  عشاء مغرب سےکم از کم ڈیڑھ گھنٹہ بعد ادا کی جائے، اس سے قبل نہیں۔ چونکہ نماز وقت سےقبل جائز نہیں، اس لیے مذکورہ مدت کا لحاظ کرکے نماز پڑھیں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نماز کےمسائل،صفحہ:289

محدث فتویٰ

تبصرے