اگر عورت حالت حیض میں ہوتو کیا قرآن کوہاتھ لگائے بغیر پڑھ سکتی ہے؟
جی ہاں ! بغیر ہاتھ لگائے پڑھ سکتی ہے۔ ہاتھ اس لیے نہ لگائے کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا:« لايمس القرآن إلا طاهر»
’’ قرآن کوکوئی ہاتھ نہ لگائے مگر حالت طہارت میں۔،،( جس حدیث سےحالت حیض میں قرآن نہ پڑھنے پراستدلال کیاجاتاہےوہ روایت حضرت ابن عمر ؓ سےان الفاظ سےمروی ہے:
’’ حائضہ اورجنبی(جنابت والا) قرآن سےکچھ نہ پڑھیں۔،،
(جامع الترمذی،الطہارۃ حدیث 131،ارواء الغلیل:1؍ 206،حدیث:192)
یہ روایت ضعیف ہے،اس کی سند میں ایک راوی اسماعیل بن عیاش ہیں۔ اگریہ حجازی لوگوں سےروایت کریں توان کی روایت کااعتبار نہیں۔
جنبی شخص کوالبتہ قراءت کی اجازت نہیں، جس کا مدار ایک دوسری حدیث پر ہے: «لا يحجزه عن القرآن شئى إلا الجنابة»
’’ سوائے جنابت کےاور کوئی چیز آپ کو قرآن پڑھنے سے نہیں روکتی تھی۔،،
ایک دوسری حدیث کےالفاظ ہیں: ﴿ فأما الجنت فلا، ولا آية﴾
’’ جہاں تک جنبی کاتعلق ہے تووہ قرآن بالکل نہ پڑھے ،ایک آیت بھی نہیں۔،،
حائضہ اورجنبی میں فرق اس لیے بھی روا رکھا گیاکہ جنابت سےتوفوراً غسل کرنےکےبعد پاک ہوا جاسکتا ہےلیکن حائضہ بہرصورت کئی دن تک حالت ناپاکی میں رہےگی، اس لیے قرآن پڑھنے کی اجازت دی گئی تاکہ حفظ میں بھی خلل نہ آئے اورتلاوت قرآن سےبھی محروم نہ ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 11 |