سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(521) دو بیویاں اور دو بیٹے

  • 23286
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 715

سوال

(521) دو بیویاں اور دو بیٹے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کی دو زوجہ ایک مسماۃ رابعہ و ثانی مسماۃ ہندہ مسماۃ رابعہ سے ایک پسر مسمی خالد اور مسماۃ رابعہ کے دوسری شادی مسماۃ ہندہ سے کی تھی اور مسمی خالد پسر زوجہ اولی اور مسماۃ ہندہ اور اس کے پسر عمرو کو وارث چھوڑ کر مر گیا اور زید متوفی کے متروکہ پر خالد و عمرو قابض ہیں مسماۃ ہندہ بدعوی حق زوجیت یعنی ہشمی حصے کی خالد اور عمرو سے دعوی دار ہے پس ایسی صورت میں دعوی ہندہ کا دونوں یعنی خالد و عمرو سے متعلق ہے یا صرف اس کے پسر صلبی عمرو سے متعلق ہے اور ایک موضع زید نے اپنی حیات میں بنا م خالد و عمرو قبالہ لیا جس پر ہر دو پسران قابض و دخیل ہیں پس اس موضع میں اور دیگر متروکہ متوفی میں کوئی حق زوجیت ہے یا نہیں یا صرف حصہ عمرو صلبی ہیں ؟المستفتی: محمد عثمان عفی عنہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں (بعد تقدیم ما تقدم علی الارث ورفع موانعہ )ہندہ کا حق زوجیت زید متوفی کے کل متروکہ میں ہوتا ہے خواہ وہ متروکہ از قسم اموال غیر منقولہ (زمین حویلی باغ وغیرہ ) ہو یا از قسم اموال منقولہ ہواور ہندہ کا دعوی زید کے کل متروکہ مذکورہ بالا سے متعلق ہے اس متروکہ پر جو شخص قابض ہو۔ اس پر ہندہ اپنے حق کا دعوی کر سکتی ہے چونکہ خالد و عمر ودونوں اپنے متروکہ زید پر قابض ہیں لہٰذا ہندہ کا دعوی دونوں پر ہو سکتا ہے-

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:760

محدث فتویٰ

تبصرے