السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہندہ ایک زوج و دو دختر و ایک پوتا و ایک پوتی چھوڑ کر فوت ہوگئی۔ بعد ہ زوج ہندہ متوفیہ فوت ہو گیا وارثان مذکورین چھوڑے ۔ پس عبد الشرع ترکہ وارثان پر کیونکر تقسیم ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہندہ،زوج، بنت بنت، ابن الابن ،بنت الابن،
کان لم یکن ۔3۔۔۔۔۔۔۔۔3۔۔۔2۔
یہ جواب صحیح نہیں ہے اس لیے کہ وارث میت سابق کان لم یکن (گویا وہ موجود ہی نہیں ) اس وقت قراردیا جا تا ہے جبکہ وارث مذکور کے مرنے کے بعد اس کے ورثہ بھی باستثناء اس کے وہی ہوں جو ورثہ میت سابق تھے اور طریقہ تقسیم ترکہ ہر دو میت (میت سابق و میت لاحق) بھی یکساں ہو۔ صورت مسئولہ میں ایسا نہیں ہے اور اگر کان لم یکن قراردینے کی یہ شرط نہ ہو تو ہو سکتا ہے کہ بعض ورثہ کی حق تلفی ہو جائے مثلاً صورت مسئولہ میں ترکہ ہندہ سے بنتین کو پانچ سدس اور ابن الابن و بنت الابن کوایک سدس ملنا چاہیے اور کان لم یکن کی تقدیر پر بنتین فقط ثلثین یعنی کے چار سدس اور ابن الابن و بنت الابن کو ایک ثلث یعنی دو سدس ملتا ہے یعنی کان لم یکن کی تقدیر پر بنتین کے حق میں ایک سدس کی کمی لازم آتی ہے الحاصل کان لم یکن وہاں قرار دیا جا تا ہے جہاں بلا لزوم حق تلفی کسی وارث کے عمل میں اختصار حاصل ہو تا ہواور جہاں حق تلفی لازم آجائے وہاں کان لم یکن قراردینا جائز نہیں ہے۔ (دیکھو : فرائض شریفی آغاز باب المناسخہ)
اس جواب کے عدم صحت کی یہی ایک وجہ اس وقت ہے کہ ورثہ مذکورین جس طرح ہندہ کی بنتین وابن الابن و بنت الابن ہیں اسی طر ح اس کے زوج مذکور کے بھی ہوں ورنہ اس جواب کے عدم صحت کی علاوہ وجہ مذکور کے اور بھی ہو سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب