السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی مسلمان شخص کسی کے گھر میں مرجائے اور صاحب خانہ کے قبضے میں اس مردہ کی کوئی چیز اسباب ہو تو اس کو کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس صورت میں یہ حکم ہے کہ اولاً اس مردے کا حتی الامکان تلاش کیا جائے اگر کوئی وارث ٹھہرجائے تو وہ چیز و اسباب اس وارث کے حوالے کردیں اور اگر حتی الامکان تلاش کرنے کے بعد کوئی وارث نہ ٹھہرا اور اس قدر تلاش کیا کہ اس قدر تلاش کے بعد وارث کے ملنےکی امید باقی نہ ہو تو اس چیز و اسباب کو خیرات کردیں بخاری شریف (229/3)چھاپہ مصر) میں ہے۔
وَاشْتَرَى ابْنُ مَسْعُودٍ جَارِيَةً وَالْتَمَسَ صَاحِبَهَا سَنَةً فَلَمْ يَجِدْهُ وَفُقِدَ فَأَخَذَ يُعْطِي الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَنْ فُلَانٍ فَإِنْ أَتَى فُلَانٌ فَلِي وَعَلَيَّ وَقَالَ هَكَذَا فَافْعَلُوا بِاللُّقَطَةِ وقال ابن عباس رضي الله عنه ونحوه"
(سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک لونڈی خریدی ایک سال تک اس کے (فروخت کنندہ ) مالک کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا۔ سو اسے گم پا کر انھوں نے اس کی قیمت سے ایک ایک دو دو درہم صدقہ کرنا شروع کردیا اور کہا: اے اللہ !یہ (صدقہ) فلاں (اس لونڈی کے فروخت کنندہ مالک) کی طرف سے ہے اگر وہ فلاں آگیا (اور اس نے میرے اس صدقے کا انکار کیا) تو اس صدقے کا ثواب میرے لیے ہو گا اور اس کو اس قیمت کی دینا میرے ذمے ہو گا اور انھوں نے فرمایا کہ لقطے کے ساتھ بھی یہی کچھ کرو۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی یہی قول ہے)جو بعض جگہ مردے کا کھانا برادری میں بانٹتے ہیں یا برادری کو کھلواتے ہیں جیسا کہ ہندؤں کے یہاں رسم ہے شرع شریف میں اس کی کچھ اصل نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب