سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(490) وصیت کا طریقہ کار

  • 23255
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 871

سوال

(490) وصیت کا طریقہ کار

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسماۃ بی بی کلر کو کوئی اولاد ذکور یا اناث بحالتِ حیات نہیں تھی، اس نے اپنی نواسی مسماۃ زینب کو بجائے دختر پرورش کیا اور مرتے دم تک اس کو دختر کہتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ ہم اپنی کل جائداد ملکیت کو بذریعہ دست آویز مروج کے اس کو عطا کریں گے، جو بعد مرنے میرے وہ اس پر قابض دخیل ہو کر متصرف ہوگی۔ مسماۃ زینب نے اس کے ارادے کو قبول کیا اور وہ دست آویز جس کے ذریعے سے جائداد پر ملکیت مسماۃ کلر کی تھی، اس کو اس نے قبضہ میں مسماۃ زینب کو عطا کیا۔ لیکن وہ دست آویز جدید جس کے ذریعہ سے عطا کرنا منظور تھا، تکمیل نہیں ہوا کہ مسماۃ کلر نے یکایک قضا کیا اور موت نے اس قدر مہلت بھی نہیں دی کہ اس وقت کچھ وصیت کے طور پر اپنے وارثان سے کہتی۔ لیکن قبل موت، جبکہ بحالت صحت تھی، اکثر کہا کرتی تھی کہ ’’ہم نے اپنے بعد اپنا وارث مسماۃ زینب کو گردانا‘‘ اور اپنے بعض وارث اور دیگر آدمی سے یہ بھی کہا کہ ہم نے جائداد ملکیت مسماۃ زینب کو دیا، البتہ صریح طور پر جیسے وصیت کی جاتی ہے، نہیں کہا۔ چونکہ ہندوستان کی عورتیں اکثر جاہل ہوتی ہیں، لفظ وصیت کو نہیں جانتی ہیں کہ کیا شَے ہے، صرف اپنی بول چال کے محاورے میں کہا کرتی ہیں کہ ہم نے یہ جائداد ملکیت کل یا جزو فلاں کو دیا۔ فقط

جواب طلب امر یہ ہے کہ یہ وصیت میں داخل ہے یا نہیں اور مسماۃ زینب ایسی وصیت کے ذریعے سے متروکہ مسماۃ کلر پا سکتی ہے یا نہیں؟ اگر پا سکتی ہے تو کل یا ثلث؟ وارث مسماۃ بی بی کلر کے سواے نواسی مسماۃ زینب کے تین ہیں، ایک شوہر مسمی عبدالصمد، دو برادر عمومی حقیقی مسمیان عبد  الله و حبیب  اللّٰه ۔ شوہر مسماۃ متوفیہ چاہتا ہے کہ کل جائداد متروکہ مسماۃ زینب کو دیا جائے۔ برادران عمومی چاہتے ہیں کہ کچھ نہیں دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ صورت وصیت میں داخل ہے، کیونکہ مسماۃ کلر کا یہ قول کہ ’’ہم نے اپنے بعد اپنا وارث مسماۃ زینب کو گردانا اور ہم نے اپنی جائداد ملکیت مسماۃ زینب کو دیا‘‘ تملیک مضاف الی ما بعد الموت ہے اور ایسی تملیک کا نام وصیت ہے، اس وصیت کے ذریعہ سے مسماۃ زینب (بعد تقدیم ما تقدم علی الوصیة) دو ثلث جائداد متروکہ مسماۃ کلر کی پائے گی۔ ایک ثلث تو اس وجہ سے کہ شرعاً ایک ثلث میں وصیت کے نفاذ میں کوئی گفتگو ہی نہیں ہے اور ایک ثلث اور اس وجہ سے کہ عبد الصمد شوہر مسماۃ کلر اس وصیت سے راضی ہے اور جب وارث ثلث سے زائد کی وصیت پر راضی ہو، اُس میں بھی وصیت نافذ ہوجاتی ہے، اس وجہ سے جس قدر حصہ عبدالصمد مذکور کا جائداد مذکورہ میں ہوتا ہے، یعنی دو ثلث باقی کا نصف کہ ایک ثلث ہوتا ہے، وہ بھی زینب کو ملے گا تو زینب کو اس وصیت کے ذریعہ سے دو ثلث ملے۔ باقی رہا ایک ثلث وہ فیما بین عبد  الله و حبیب   الله برادران عمومی حقیقی کے نصفا نصف تقسیم ہوگا، یعنی ہر ایک کو اس باقی ثلث کا نصفا نصف ملے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الوصایا،صفحہ:732

محدث فتویٰ

تبصرے